Phone: (021) 34815467   |   Email: info@almisbah.org.pk

فتاویٰ


آرڈر کینسل ہونے کی صورت میں ہونے والے نقصان کاحکم


سوال

1. ہم گوشت ایکسپورٹ کا کام کرتے ہیں، جس کے لئے ہم یہاں بعض سپلائرز سے گوشت خریدتے ہیں ، اس کےخریدنے کا طریقہ یہ ہوتا ہے ، وہ ہمارے آرڈر دینے پر اپنے ذرائع سے جانور خریدتا ہے اور ہمیں جانور لا کر دکھاتاہے، ہمیں اگر جانور پسند آجائے تو وہ اس جانور کو ذبح کروا کر اس کا گوشت ہمیں فروخت کر دیتا ہے۔بعض دفعہ ایسا بھی ہوا کہ سپلائر نے ہمارے آرڈر کی وجہ سے ہمارے ساتھ ریٹ طے کر کے جانور خرید لئےلیکن ہمیں کسی وجہ سے اپنا آرڈر کینسل کرنا پڑا، اب جب اس نے جانوروں کو دوسری جگہ بیچا تو اس کو نقصان ہوا، یا کسی اور گاہک کو تلاش کرنے کے دوران ایک دو جانور ہلاک ہو گئے اور سپلائر کا نقصان ہو گیا۔ایسی صورت میں بوجہ مجبوری آرڈر کینسل کرنے کی وجہ سے سپلائر کا جو نقصان ہوتا ہے اس کا ذمہ دار کون ہے ، کیااس کی ذمہ داری ہم پر عائد ہوتی ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں آرڈر کینسل کرنے کی صورت میں آپ پر لازم ہے کہ یا تو خریداری کا وعدہ پوراکریں، یا پھر سپلائر کو ہونے والے نقصان کی تلافی کریں جبکہ اس کا نقصان آپ کی وعدہ خلافی کی وجہ ہی سے ہوا ہو۔

فتح العلي المالك في الفتوى على مذهب الإمام مالك - (2 / 130)
قال في آخر الرسم الأول من سماع أصبغ من جامع البيوع قال أصبغ سمعت أشهب، وسئل عن رجل اشترى من رجل كرما فخاف الوضيعة فأتى ليستوضعه فقال له بع وأنا أرضيك قال إن باع برأس ماله أو بربح فلااشيء عليه, وإن باع بالوضيعة كان عليه أن يرضيه فإن زعم أنه أراد شيئاسماه فهو ما أراد، وإن لم يكن أراد شيئا أرضاه بما شاء وحلف بالله ما أرادأكثر من ذلك وإن لم يكن أراد شيئا يوم قال ذلك. قال أصبغ وسألت عنها ابن وهب فقال عليه رضاه بما يشبه ثمن تلك السلعة والوضيعة فيها .قال أصبغ وقول ابن وهب هو أحسن عندي وهو أحب إلي إذا وضع فيها،قال محمد بن رشد قوله بعه وأنا أرضيك عدة إلا أنها عدة على سبب وهوالبيع والعدة إذا كانت على سبب لزمت بحصول السبب في المشهور من الأقوال وقد قيل إنها لا تلزم خال وقيل إنها تلزم على كل حال وقيل إنهاتلزم إذا كانت على سبب، وإن لم يحصل السبب، وقول أشهب إن زعم أنه أراد شيئا سماه فهو ما أراد يريد مع يمينه، ومعناه إذا لم يسم شيئا يسيرا لا يشبه أن يكون أرضاه.

قرارات وتوصيات مجمع الفقه الإسلامي التابع لمنظمة المؤتمر الإسلامي ١ – ١٧٤(64/1)
) قرار رقم: ٤٠-٥/٢٤١ و ٥/٣) بشأن الوفاء بالوعد والمرابحة للأمربالشراء. مجلة المجمع (ع ٥، ج ٢ ص ٩٦٥,٧٥٣) .
إن مجلس مجمع الفقه الإسلامي المنعقد في دورة مؤتمره الخامس بالكويت من ١-٦ جمادى الأولى ١٤٠٩هــــ الموافق ١٠-١٥ كانون الأول(ديسمبر) ۱۹۸۸م، بعد اطلاعه على البحوث المقدمة من الأعضاء والخبراءفي موضوعي الوفاء بالوعد ، والمرابحة للآمر بالشراء ،واستماعه للمناقشات التي دارت حولهما قرر ما يلي:..... ثانياً : الوعد – وهو الذي يصدر من الأمر أو المأمور على وجه الانفراد - يكون ملزماً للواعد ديانةبعد دیاناإلا لعذر ، وهو ملزم قضاء إذا كان معلقاً على سبب ودخل الموعود في كلفة نتيجة الوعد. ويتحدد أثر الإلزام في هذه الحالة إما بتنفيذ الوعد ،وإما بالتعويض عن الضرر الواقع فعلاً بسبب عدم الوفاء بالوعد بلا عذر.
نیز دیکھئے: غیر سودی بینکاری: ص: 160


دارالافتاء : جامعہ دارالعلوم کراچی فتویٰ نمبر : 1528/79 المصباح : FDX:007
16 0