عرض ہے کہ کمپنیوں میں ملازم کو ریٹائر منٹ کے موقع پر گریجویٹی دی جاتی ہے ، جس کی ترتیب یہ ہوتی ہے کہ ملازم کی آخری تنخواہ کو ملازمت کے کل سالوں سے ضرب دیا جاتا ہے اور حاصلِ ضرب کو ملازم کی گریجویٹی سمجھا جاتا ہے مثلاً ایک ملازم نے دس سال ملازمت کی ہے اور اس کی آخری تنخواہ دس ہزار ہے تو اس کی گریجویٹی ایک لاکھ ہوگی، اس فنڈ کو کمپنی اپنے حسابات میں الگ کرتی رہتی ہے (یہ الگ کرنا صرف حساب میں ہوتا ہے ، جبکہ عملاًوہ رقم کمپنی کے کاروبار میں لگی رہتی ہے ) جبکہ یہ رقم ملازم کا قانونی حق ہے لیکن دوران ملازمت اس کو حاصل کرنے کا استحقاق نہیں ہوتا بلکہ ریٹائر منٹ کے بعد ہوتا ہے ، چاہے آج ریٹائر ہو جائے یا سالوں بعد ۔
دریافت طلب امر یہ ہے کہ کمپنی اپنی زکو ٰۃ بناتے وقت اس کی زکوٰۃ دے گی یا منہا کرے گی ؟ جبکہ واضح رہے کہ ملازم بھی اس کی زکوۃ ادا نہیں کر رہا ہوتا۔
نوٹ: مجمع الفقہ الاسلامی کی قرارداد سے سے معلوم ہوتا ہے کہ اس کی زکوٰۃکمپنی ادا کرے گی ۔
درخواست ہے کہ اس مسئلہ پر غور فرما کر واضح فرمادیں کہ کیا کمپنی کے ذمے گریجویٹی کی زکوٰۃ ادا ہوگی یا نہیں ، نیزیہ کہ اگر کمپنی نے گذشتہ سالوں میں گریجویٹی کی زکوۃ ادا نہیں کی تو اب ادائیگی کی کیا ترتیب ہوگی ۔
گریجویٹی کی رقم کمپنی قابل زکوۃ اموال سے منہا نہیں کرسکتی ، ہاں جو ملازمین ریٹائر ہو چکے ہوں یاملازمت چھوڑ چکے ہوں اور ان کی رقم کمپنی کے ذمہ واجب الاداء ہو چکی ہو صرف وہ رقم کمپنی اپنے قابل زکوۃاثاثوں سے منہا کر سکتی ہے، کیونکہ یہ کمپنی کے ذمہ دَین ہے۔ لیکن جو ملازمین فی الحال کمپنی میں ملازمت کر رہے ہیں ان کی گریجویٹی کی رقم کا چونکہ فی الحال مطالبہ متوجہ ہی نہیں ہوا اور کمپنی اس رقم کو اپنے دیگر رقوم کی طرح استعمال کر رہی ہے اس لئے وہ رقم اپنے قابل زکوٰۃ اثاثوں سے منہا کرنا درست نہیں بلکہ خود اس رقم میں بھی زکوٰۃ واجب ہے۔
ہمارے سابقہ جواب میں بھی یہی بات اختصار کے ساتھ کہی گئی تھی ، کیونکہ سابقہ جواب کی عبارت تھی کہ کمپنی کے ذمہ جوفنڈ ز ملازمین کے لئے واجب الاداء ہو چکے ہوں، یعنی اگر وہ مطالبہ کریں تو کمپنی کے ذمہ وہ رقوم دینا قا نو ناضروری ہو۔۔۔الخ اور کمپنی کے ذمہ یہ فنڈ اس وقت واجب الاداء ہوتا ہے اور ملازم مطالبہ کر سکتا ہے جب ملازم کمپنی چھوڑ دے،اس سے پہلے نہ کمپنی پر یہ رقم ادا کرنا ضروری ہوتا ہے، اور نہ ہی ملازم اس کا مطالبہ کر سکتا ہے۔ اس لئے یہ کمپنی کی مملوک رقم ہے جس کی زکوۃ ادا کرنا کمپنی پر واجب ہے۔
اگر کمپنی نے گذشتہ سالوں میں اس رقم پر زکوۃ ادا نہیں کی تو اس کا حساب کر کے ابھی ادا کر دے، کیونکہ زکوۃ کی ادائیگی میں تاخیر سے زکوۃ ساقط نہیں ہوتی ، اور نہ زکوٰۃ قضاء ہوتی ہے ، جب بھی ادا کی جائے وہ اداہی سمجھی جاتی ہے، اس لئے کمپنی گذشتہ تمام سالوں کی زکوٰۃ ابھی ادا کر دے۔ واللہ اعلم بالصواب