اگر کوئی شخص ہر سال اپنی زکوٰۃ کی متعین تاریخ کو زکوۃ کا حساب کتاب کر لیتا ہے ، لیکن زکوۃ کی رقم الگ نہیں کرتا بلکہ اپنی مجموعی آمدن سے حسب ضرورت زکوۃ دیتا رہتا ہے تو اس کا کیا حکم ہے ؟ کیاز کوۃ کی رقم الگ کرناضروری ہے یا اس طرح بھی کیا جاسکتا ہے۔ کیونکہ اس طریقہ میں آسانی ہے۔
زکوۃ کی رقم یکمشت ادا کرناضروری نہیں، بلکہ تھوڑی تھوڑی کر کے بھی زکوۃ ادا کی جاسکتی ہے، لہذا سوال میں ذکر کردہ طریقہ کے مطابق زکوۃ ادا کرنا درست ہے۔ البتہ یہ ضروری ہے کہ سال گزرنے سے پہلے پہلے اس سال کی پوری زکو ۃادا کر دی جائے، ایک سال سے زیادہ زکوۃ کی ادائیگی میں تاخیر کرنا درست نہیں ، گناہ ہے۔
بدائع الصنائع (2/2)
وأما كيفية فرضيتها فقد اختلف فيها ذكر الكرخي أنها على الفور وذكر في المنتقى ما يدل عليه فإنه قال إذا لم يؤد الزكاة حتى مضى حولان فقد أساء وأثم ولم يحل له ما صنع وعليه زكاة حول واحد .