اگر ایک شخص نے پلاٹ اس نیت سے خریدا کہ جب کچھ مزید پیسہ جمع ہو جائے تو یہ پلاٹ بیچ کر اور مزید پیسہ ملا کر ایک پلاٹ یا گھر رہائش کیلئے خرید لے گا، تو کیا اس پلاٹ پر ز کوٰۃ ہو گی ؟
پلاٹ پر زکوۃ صرف اس وقت واجب ہوتی ہے جب اسے خاص تجارت کی غرض سے خریدا جائے اوراپنی ملکیت میں لاتے وقت ہی تجارت کی نیت ہو۔ اگر محض رقم محفوظ کرنے کی غرض سے خریدا جائے اور دل میں یہ خیال بھی ہو کہ قیمت بڑھ جائے گی تو بوقت ضرورت اسے فروخت بھی کر دیں گے تو اس پلاٹ پر زکوۃ واجب نہیں۔
لہذا صورت مسئولہ میں یہ دیکھا جائے کہ پلاٹ خریدنے کی اصل غرض کیا ہے؟ پہلی صورت میں زکوۃ واجب ہے، دوسری صورت میں نہیں۔ البتہ چونکہ ان دونوں میں امتیاز کرنا بعض اوقات مشکل ہوتا ہے اس لئے اس پر احتیاطاز کوٰۃدے ہی دیں تو بہتر ہے۔ (ماخذہ فتویٰ عثمانی 2/41)
الأشباه والنظائر (27/1)
ومن المنافي : التردد وعدم الجزم في أصلها وفي الملقط : وعن محمد فيمن اشترى خادما للخدمة وهو ينوي إن أصاب ريحا باعه لا زكاة عليه.
الدر المختار (273/3)
و شرط مقارنها لعقد التجارة وهو كسب المال بالمال بعقد شراء أو إجارة أواستقراض. ولو نوى التجارة بعد العقد أو اشترى شيئا للقنية نأويا أنه إن وجد ريحا باعه لا زكاة عليه.