Phone: (021) 34815467   |   Email: info@almisbah.org.pk

فتاویٰ


بھنگ کی فصل کاشت کرنے کا حکم


سوال

درج ذیل مسئلے میں شرعی رہنمائی درکار ہے:

بھنگ جس کو عربی میں بنج، ورق الخیال اور بعض دفعہ قنب بھی بولا جاتا ہے، جبکہ فارسی میں کنب ، بنگ اور شاہد انہ کے نام سےمشہور ہے ، جبکہ انگریزی میں اس کو کینا بس انڈیکا (Cannabis indica) اور کینا بس ستیوا (Cannabis sativa) کہاجاتا ہے ، یہ ایک معروف پودا ہے ، جو ہمارے ہندو پاک میں ہمالیہ کے دامن میں اور سرد علاقوں میں بکثرت پایا جاتا ہے ، قدیم وجدید طب میں اطباء نے اس کے طبی فوائد پر تحقیق کی ہے چنانچہ مشہور قدیم مسلمان طبیب بو علی سینا نے القانون فی الطب (ص 401) میں اس کے طبی فوائد بیان کئے ہیں ، دورِ حاضر کے مشہور طبیب حکیم سعید نے بھی اپنی کتاب ”دیہاتی معالج حصہ اول(ص 184) میں اس کے خواص بیان کئے ہیں۔حالیہ دور میں اس کی افادیت کے حوالے سے مزید تحقیقات ہو رہی ہیں ، اور اس کو مخصوص مراحل سے گزارنے کے بعدبیماریوں کے علاج کے سلسلے میں یورپ کے بیشتر ممالک میں دوا کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے اور عالمی ادارہ برائے صحت(WHO)نے بھی تحقیق کے بعد اس کے استعمال کی حمایت کی ہے اور ڈاکٹر حضرات اس کے استعمال کے نسخے تجویز کر رہے ہیں ہماری کمپنی اس کو ادویات میں استعمال کرنے کا ارادہ رکھتی ہے ، ذیل میں اس کی تیاری ، مختلف بیماریوں میں اس کے طریقہ استعمال سےسے متعلق تفصیل لکھی جاتی ہے:

طریقہ کشید / تیاری:بھنگ کے پودے میں بنیادی طور پر تین کیمیکل ہوتے ہیں جن کو الگ الگ کیا جا سکتا ہے:

1۔Cannabidol 2۔ Cannabigerol 3۔ THC(Tetrahydrocannabidol)

ان میں سے THC دراصل وہ مادہ ہے جو اس مخصوص کیفیت کا موجب ہوتا ہے جس کو عام اصطلاح میں ”نشہ" کہا جاتا ہے ، جس کی وجہ سے اس کے عمومی استعمال کو کنٹرول کیا جاتا ہے، جدید طبی تحقیق کے بعد اس مادہ کو الگ کر دیا جاتا ہے جبکہ باقی Cannabidolاور Cannabigerol کو کبھی جزء مفرد اور کبھی جزء مرکب کی حیثیت سے ادویات میں استعمال کیا جاتا ہے ،اور اس کو میڈیکل بھنگ (Medical Cannabis) کا نام دیا جاتا ہے۔ جس کو آسانی کے لئے CBD بھی کہہ دیا جاتا ہے۔ یہ کیمیکل پاؤڈر اور آئل دونوں شکلوں میں دستیاب ہے۔

ہمارا ارادہ اس کو آئل اور پاؤڈر کی شکل میں بیرون ملک سے حاصل کرتا ہے جس کو بعد میں بعض دواؤں میں اصل حالت میں جبکہ دوسری بعض دواؤں میں دوسرے اجزاء کے ساتھ ملا کر استعمال کیا جاسکتا ہے۔

استعمال و نتائج:
مذکورہ میڈیکل کینابس (بھنگ) کو فالج، تشنج، کینسر ، درد میں آرام ، ڈپریشن میں سکون، اسی طرح بعض جلدی بیماریوں کے لئے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔

مقدار و طریقہ استعمال:
مختلف ممالک میں کی گئی تحقیق کے دوران مختلف بیماریوں کے لئے مریض کے وزن ، عمر اور صحت کے حوالے اس کی مختلف مقدار میں تجویز کی جاتی ہیں، تاہم ان تمام تحقیقات میں قدر ِمشترک یہ ہے کہ مریض کو خوراک میں دوا کی صرف حسب ِضرورت مقدار تجویز کی جاتی ہے۔

مندرجہ بالا تفصیل کی روشنی میں آپ سے درج ذیل سوالات کے جوابات مطلوب ہیں:

سوالات:

1. کیا میڈیکل کینا بس (Medical Cannabis) کہ جس میں صرف CBD شامل ہے اور THC ( نشہ آور مادہ) نہ
ہونے کے برابر ( یعنی زیادہ سے زیادہ ایک فیصد) ہے، کا استعمال علی الاطلاق (ضرورت یا بغیر ضرورت) جائز ہے ؟

2. کیا میڈیکل کینابس (Medical Cannabis) کا استعمال بطور دوا جزء مفردہ کی حیثیت سے یا دیگر اجزاء کے ساتھ ملاکرجائز ہے؟

3. کیا مذکورہ میڈیکل کینابس کی خرید و فروخت، درآمد و بر آمد جائز ہے ؟

4. مذکورہ مقصد کے لئے بھنگ کی مقامی سطح پر کاشت، اور خام بھنگ کی مذکورہ مقصد کے لئے خرید و فروخت کرنا جائز ہے ؟

5. مذکورہ میڈیکل کینا بس کے ذریعے سے تیار کی گئی دوا کی خرید و فروخت، مارکیٹنگ ایڈور ٹائزنگ جائز ہے ؟

جواب

(1،2)۔۔۔بھنگ کی حرمت نشہ کی وجہ سے ہے، لہذا اگر دوا میں قلیل مقدار استعمال کی جائے جس سے نشہ پیدا نہ ہو، یا نشہ کے اجزاء نکال لئے جائیں جس کے بعد اس کے استعمال سے نشہ پیدا نہ ہو تو استعمال جائز ہے،لہذاصورت مسئولہ میں دوا میں بھنگ کی قلیل مقدار شامل کرنا جائز ہے۔

(3)۔۔۔دوا میں استعمال کی غرض سے اس کی خرید و فروخت اور درآمد جائز ہے۔

(4)۔۔۔دوا میں استعمال کی غرض سے اس کی کاشت اور خرید وفروخت جائز ہے۔ البتہ ایسے شخص کو فروخت کرنا جائز نہیں جو اس کو نشے کیلئے استعمال کرے۔

(5)۔۔۔بھنگ پر مشتمل ایسی دوا جس کے استعمال سے نشہ نہ آتا ہو کی خریدوفروخت ،ترسیل اورتشہیر جائز ہے۔

حاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/240)
الأفيون: ما يخرج من الخشخاش. البنج: بالفتح نبت منبت. وصرح في البدائع وغيرها بعدم وقوع الطلاق بأكله معللا بأن زوال عقله لم يكن بسبب هو معصية. والحق التفصيل، وهو إن كان للتداوي لم يقع لعدم المعصية، وإن للهو وإدخال الآفة قصدا فينبغي أن لا يتردد في الوقوع.وفي تصحيح القدوري عن الجواهر: وفي هذا الزمان إذا سكر من البنج والأفيون يقع زجرا، وعليه الفتوى.

الدر المختار (4/42)
وفي النهر: التحقيق ما في العناية أن البنج مباح لأنه حشيش، أما السكر منه فحرام.

حاشية ابن عابدین (رد المحتار) (4/42)
(قوله أن البنج مباح) قيل هذا عندهما. وعند محمد ما أسكر كثيره فقليله حرام وعليه الفتوى كما يأتي. اهـ.أقول: المراد بما أسكر كثيره إلخ من الأشربة، وبه عبر بعضهم وإلا لزم تحريم القليل من كل جامد إذا كان كثيره مسكرا كالزعفران والعنبر، ولم أر من قال بحرمتها، حتى إن الشافعية القائلين بلزوم الحد بالقليل مما أسكر كثيره خصوه بالمائع، وأيضا لو كان قليل البنج أو الزعفران حراما عند محمد لزم كونه نجسا؛ لأنه قال ما أسكر كثيره فإن قليله حرام نجس، ولم يقل أحد بنجاسة البنج ونحوه. وفي كافي الحاكم من الأشربة: ألا ترى أن البنج لا بأس بتداويه، وإذا أراد أن يذهب عقله لا ينبغي أن يفعل ذلك. اهـ.وبه علم أن المراد الأشربة المائعة، وأن البنج ونحوه من الجامدات إنما يحرم إذا أراد به السكر وهو الكثير منه، دون القليل المراد به التداوي ونحوه كالتطيب بالعنبر وجوزة الطيب، ونظير ذلك ما كان سميا قتالا كالمحمودة وهي السقمونيا ونحوها من الأدوية السمية .

الدر المختار (6/457)
(ويحرم أكل البنج والحشيشة) هي ورق القتب (والأفيون) لأنه مفسد للعقل ويصد عن ذكر الله وعن الصلاة.

حاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/457)
في ‌غاية البيان عن شرح شيخ الإسلام: أكل قليل السقمونيا والبنج مباح للتداوي، ما زاد على ذلك إذا كان يقتل أو يذهب العقل حرام اهـ.... والحاصل أن استعمال الكثير المسكر منه حرام مطلقا كما يدل عليه كلام الغاية. وأما القليل، فإن كان للهو حرام، وإن سكر منه يقع طلاقه لأن مبدأ استعماله كان محظورا، وإن كان للتداوي وحصل منه إسكار فلا، فاغتنم هذا التحرير المفرد. والله اعلم بالصواب


دارالافتاء : جامعہ دارالعلوم کراچی فتویٰ نمبر : 2022/93 المصباح : MDX:028
28 2