Phone: (021) 34815467   |   Email: info@almisbah.org.pk

فتاویٰ


اجتماعی قربانی کے جانور میں متعین شرکاء کے بجائے دوسرے شرکاء کی نیت کرنےسے قربانی کا حکم


سوال

اجتماعی قربانی کے جانور میں متعین شرکاء کے بجائے دوسرے شرکاء کی نیت کرنےسے قربانی کا حکم

جواب

(1،2) ۔۔۔ چونکہ اجتماعی قربانی میں رقم جمع کرانے والے کی طرف سے قربانی کا اہتمام کرنے والے حضرات وکیل ہوتے ہیں، اور جانور ذبح کرنے والا انتظامیہ کی طرف سے وکیل ہوتا ہے، اس لئے ان دونوں صورتوں میں قربانی اداہو جائیگی۔ الگ سے ہر ہر شریک کا نام لے کر اس کی طرف سے نیت کرناضروری نہیں ہے۔

(3) ۔۔۔یہ قربانی ان کی طرف سے ہوئی جن کی طرف سے نیت کر کے گائے ذبح کی گئی ہے، یعنی تین نمبر والوں کی طرف سے۔

(4)۔۔۔ جی ہاں! جن لوگوں کی طرف سے نیت کر کے قربانی کی گئی ہو، ان کی قربانی ادا ہوگئی، اور ادا ہو جائیگی۔

(5)۔۔۔ صرف رجسٹر ڈ میں اندراج کافی نہیں ہے، بلکہ قربانی کے وقت اس جانور میں شریک مالکان کی طرف سے نیت کر کے قربانی کرناضروری ہے، البتہ سب کا نام لینا ضروری نہیں۔

(6)۔۔۔ چونکہ یہ گائے بھی قربانی کرنے والوں کیلئے خریدی گئی ہے، اور ان کی طرف سے تقرب کی نیت پہلے ہی موجودہے، اور شرکاء کی طرف سے قربانی کا اہتمام کرنے والوں کو وکالت بھی حاصل ہے، اس لئے اس صورت میں بھی قربانی درست ہو جائیگی، تاہم اس بات کا اہتمام کیا جائے کہ ہر سات شرکاء کی طرف سے جانور ذبح کرنے سے پہلے متعین کر لیاجائے۔

الدر المختار (2/327)
وإن أذن كل واحد منهم أن يذبحها عنه أجزأته كما لو ضحى أضحية غيره بغير أمره ينابيع.

الفتاوى الهندية (302/5)
وإذا غلط رجلان فذبح كل واحد منهما أضحية صاحبه صح عنهما، ولا ضمان عليهما استحسانا ويأخذ كل واحد مسلوخته من صاحبه ولايضمنه فإن كانا قد أكلا ثم علما فليحلل كل واحد منهما صاحبه ويجزيهما .

المحيط البرھاني في الفقه النعماني (96/6)
ووجه ذلك: أن المالك لما عينها بجهة الذبح صار مستعيناً بكل أحد في التضحية بها في أيام الأضحية دلالة؛ لأن ذلك قد يفوته بمضي الوقت.والإذن دلالة كالإذن صريحاً .....واللہ سبحانہ و تعالی اعلم


دارالافتاء : جامعہ دارالعلوم کراچی فتویٰ نمبر : 2090/8 المصباح : Qp:002