Phone: (021) 34815467   |   Email: info@almisbah.org.pk

فتاویٰ


اجتماعی قربانی کے جانور میں شرکاء کا نام لے کر نیت کرنے کا حکم


سوال

ہمارے مدرسے میں اجتماعی قربانی ہوتی ہے ، اس بارے میں درج ذیل مسائل کے جوابات عنایت فرما دیں:
1. اجتماعی قربانی کے جانور ذبح کرتے وقت کس طرح نیت کرنی چاہیے اور کس کی نیت کااعتبار ہوگا ۔ کیونکہ ہوتا ایسا ہے کہ قربانی کرنے والا بکنگ کرانے آتا ہے تو اس کے نام کی رسید بن جاتی ہے پھر ذبح کرتے وقت ایک ساتھی دعا پڑھ کر تمام سات شرکاء کے نام دل میں یا زبان سے پڑھ لیتا ہے اور اکثر ایسا ہوتا ہے کہ ذبح کے وقت سات شرکاء کی نیت کرنے والا الگ آدمی ہوتا ہے اور ذبح کرنے والا الگ آدمی ہوتا ہے۔

2. کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ جس کی طرف سے قربانی ہے اس کا نام رسید میں نہیں ہوتابلکہ یوں ہوتا ہے کہ یہ حصہ مثلاً خرم صاحب کے واسطے سے ہوا ہے اور نیت بھی ایسے ہی کرلی جاتی ہے۔

3. کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ دو (2) نمبر گائے ذبح کی جارہی ہے لیکن صفحوں کے چپک جانے یا کسی اور وجہ سے نیت کرنے والے کے سامنے تین (3) نمبر گائے کے نام سامنےآجاتے ہیں اور وہ انہی کی نیت کر لیتا ہے ۔ تو یہ قربانی کس کی طرف سے ہوئی دو نمبر کی طرف سے یا تین نمبر کے حصہ داروں کی طرف سے؟

4. اگر خاص ذبح کے وقت سات شرکاء کا نام نہ لیا جائے اور نہ کوئی متعین آدمی ان سات (2)شرکاء کے نام پڑھ کر ان کی نیت کرے بلکہ انتظامیہ یوں سوچ لے کہ ہمارے رجسٹر میں اس پانچ (5) نمبر گائے کے شرکاء کے نام درج ہیں ، یہ پانچ نمبر گائے ان کی طرف سے ہےکیا ایسا کرنے سے ان سات (7) شرکاء کی طرف سے قربانی ادا ہو جائے گی ؟

5. اگر ہم مستقل یہ ترتیب بنائیں کہ صرف رجسٹر میں نام درج کرلیں اور ذبح کے وقت علیحدہ سے نام پڑھ کر نیت نہ کریں تو کیا ایسا کرنا درست ہے اور اگر درست نہیں توآسان طریقہ بتا دیں۔

6. ذبح سے پہلے جانور کے گلے میں نمبرات کے ٹوکن ڈال دیئے جاتے ہیں کہ یہ (2) نمبر ہے اورفلاں نمبر ہے، اگر کبھی ایسا ہو جائے کہ ایسی گائے جس کے گلے میں کسی نمبر کا ٹوکن نہیں تھا وہ ذبح کردی گئی پھر اس کو کوئی نمبر دے دیا جائے تو کیا ایسا کرنا درست ہے ؟

جواب

(1،2) ۔۔۔ چونکہ اجتماعی قربانی میں رقم جمع کرانے والے کی طرف سے قربانی کا اہتمام کرنے والے حضرات وکیل ہوتے ہیں، اور جانور ذبح کرنے والا انتظامیہ کی طرف سے وکیل ہوتا ہے، اس لئے ان دونوں صورتوں میں قربانی اداہو جائیگی۔ الگ سے ہر ہر شریک کا نام لے کر اس کی طرف سے نیت کرناضروری نہیں ہے۔

(3) ۔۔۔یہ قربانی ان کی طرف سے ہوئی جن کی طرف سے نیت کر کے گائے ذبح کی گئی ہے، یعنی تین نمبر والوں کی طرف سے۔

(4)۔۔۔ جی ہاں! جن لوگوں کی طرف سے نیت کر کے قربانی کی گئی ہو، ان کی قربانی ادا ہوگئی، اور ادا ہو جائیگی۔

(5)۔۔۔ صرف رجسٹر ڈ میں اندراج کافی نہیں ہے، بلکہ قربانی کے وقت اس جانور میں شریک مالکان کی طرف سے نیت کر کے قربانی کرناضروری ہے، البتہ سب کا نام لینا ضروری نہیں۔

(6)۔۔۔ چونکہ یہ گائے بھی قربانی کرنے والوں کیلئے خریدی گئی ہے، اور ان کی طرف سے تقرب کی نیت پہلے ہی موجودہے، اور شرکاء کی طرف سے قربانی کا اہتمام کرنے والوں کو وکالت بھی حاصل ہے، اس لئے اس صورت میں بھی قربانی درست ہو جائیگی، تاہم اس بات کا اہتمام کیا جائے کہ ہر سات شرکاء کی طرف سے جانور ذبح کرنے سے پہلے متعین کر لیاجائے۔

الدر المختار (2/327)
وإن أذن كل واحد منهم أن يذبحها عنه أجزأته كما لو ضحى أضحية غيره بغير أمره ينابيع.

الفتاوى الهندية (302/5)
وإذا غلط رجلان فذبح كل واحد منهما أضحية صاحبه صح عنهما، ولا ضمان عليهما استحسانا ويأخذ كل واحد مسلوخته من صاحبه ولايضمنه فإن كانا قد أكلا ثم علما فليحلل كل واحد منهما صاحبه ويجزيهما .

المحيط البرھاني في الفقه النعماني (96/6)
ووجه ذلك: أن المالك لما عينها بجهة الذبح صار مستعيناً بكل أحد في التضحية بها في أيام الأضحية دلالة؛ لأن ذلك قد يفوته بمضي الوقت.والإذن دلالة كالإذن صريحاً .....واللہ سبحانہ و تعالی اعلم


دارالافتاء : جامعہ دارالعلوم کراچی فتویٰ نمبر : 2090/8 المصباح : Qp:002