میں یہاں امریکہ میں لوگوں کی عید الاضحٰی کی قربانیاں کروانے کے لئے نام اور پیسےلےکر ہندوستان بھیجتا ہوں ، اس سلسلہ میں کچھ سوالات ہیں:
میں اس طرح اشتہار کرتا ہوں لوگوں کے لئےاپنی قربانیاں غریبوں کو بھیجئے
ایک گائے : 175 ڈالر
ایک حصہ : 25 ڈالر
پچھلے سالوں کی طرح اس سال بھی میرےرشتہ دار ہندوستان گجرات کے دور کے علاقوں میں جاکر لوگوں کی قربانیاں کرینگے قربانی کا گوشت غریبوں میں تقسیم ہوگا ۔ اور وہاں میں کچھ اور علاقوں میں بھی علماء کی نگرانی میں قربانیوں کا انتظام کر رہا ہوں ۔
جانوروں کی قیمت مختلف علاقوں میں مختلف ہیں ۔ اس لئے ہو سکتا ہے کہ آپ کی کچھ رقم سے دوسروں کی مہنگی قربانی کا جانور خریدنے میں استعمال ہو جن کو قربانیاں بھیجنی ہو وہ مجھ سے رابطہ کریں۔
(نوٹ) آپ کی رقم کے مصارف میں یہ چیزیں شامل ہیں :
قصائی حضرات اور جو لوگ اس سلسلہ میں کام کر رہے ہیں ان کی تنخواہ،ڈالر کے صرف (کرنسی کی تبدیلی) کی فیس ، رشتہ داروں کے سفر کا خرچہ،جو رقم بچے گی وہ صدقہ میں دی جائیگی۔ (اشتہار ختم)
اب دو سوال ہیں:
1. کیا میرے لئے اور دوسرے جو لوگ اس سلسلہ میں کام کر رہے ہیں ان کے لئے بطور تنخواہ کے کچھ طے شدہ رقم ہر قربانی
کے پیسے سے لینا جائز ہے یا نہیں۔ اس کی طرف میں نے اشتہار میں لوگوں کو بتایا ہے ۔
فتاوی رحیمیہ کی جلد (۹ / ۳۳۱) میں ہے مفتی صاحب نے قربانی کے وکیل کے سوال میں جواب دیا ہے کہ بطور تنخواہ جو طے شدہ ہو وہ لے سکتے ہیں۔
اس میں سوال یہ تھا کہ میں لوگوں کی قربانیاں کرواتا ہوں اور جانوروں کو خریدنے اور قربانیاں کروانے کے بعد جو رقم بچتی ہے وہ اپنے لئے تو رکھ لیتا ہوں ، یہ جائز ہے یا نہیں ۔
2. دوسرا سوال یہ کہ ہم ایک شخص کی قربانی کا جانورایک علاقہ میں سستا خریدنے کی وجہ سے جو پیسے بچتے ہیں وہ دوسرے شخص کے لئے دوسرے علاقہ میں میں کبھی گائے خریدنے میں استعمال کرتے ہیں ۔ اس کی طرف میں نے اشتہار میں اطلاع دی ہے ۔ تو ایسا کرنا بھی صحیح ہے یا نہیں ؟
ایک قربانی کی رقم کے استعمال کی تفصیل مثال کے طور پر :
ایک شخص کی قربانی کی رقم 175 ڈالر وصول ہوئی ،اس میں سے75 ڈالر کام کرنے والوں کی تنخواہ کے لئے استعمال اور 100ڈالرجانور خریدنے کے لئے ۔ اور اگر جانور 80 ڈالر کا ملا تو باقی 20ڈالردوسرے شخص کے لئے کے دوسرے علاقہ میں میں مہنگائی کی وجہ سے 120 ڈالرگائےخریدنے میں استعمال ہوتے ہیں ۔
(1)۔۔۔ اگر قربانی کروانے والے افراد آپ کو واضح اور صریح الفاظ میں اس بات کی اجازت دیدیں کہ اجتماعی قربانی کے لئے کام کرنے والوں کو حصہ کی رقم سے تنخواہ دیدی جائے اور آپ کو تنخواہ مقرر کرنے کا اختیاربھی دیدیں تو آپ اپنے لئے اور اجتماعی قربانی کاکام کرنے والے دیگر افراد کے لئے تنخواہ لے سکتے ہیں، لیکن یہ ضروری ہے کہ تنخواہ کی رقم با قاعدہ طے کی جائے اس کو مجہول رکھنا جائز نہیں ہے۔
)2)۔۔۔ اصولا ًیہ طریقہ دیانت کے خلاف ہے لہذا اصلاً یہ ضروری ہے کہ جانور کی قیمت ، اور اس سےمتعلق ضروری مصارف کے بعد جورقم بچ جائے وہ حصہ داروں کو واپس کر دی جائے ، اور حتی الامکان تمام حصہ داروں کے لئے یکساں قیمت والے جانور خریدے جائیں ، اور اگر کسی جانور کی قیمت زیادہ ہو تو اضافی رقم اس جانور میں شریک حصہ داروں سے لی جائے بشر طیکہ وکالت لیتے وقت مہنگا جانور خریدنے کی اجازت بھی حصہ داروں سے لی جائے کیونکہ اگران کی طرف سے اجازت نہ ہو تووہ اضافی رقم دینے کے پابند نہیں ہونگے،تاہم اگر آپ وکالت لیتے وقت حصہ داروں سے واضح الفاظ میں اس بات کی اجازت لے لیتے ہیں کہ " ان کے حصہ کی بچی ہوئی رقم مہنگے جانور کی قیمت میں شامل کی جائیگی اور حصہ داروں کی طرف سے واضح طور پر اجازت ہو تو پھران کے حصہ کی بچی ہوئی ر قم دوسرے کے جانور میں شامل کرنا جائز ہو گا ورنہ جائز نہ ہو گا۔