Phone: (021) 34815467   |   Email: info@almisbah.org.pk

فتاویٰ


غیر مذبوحہ جانوروں سے حاصل کردہ جلاٹین استعمال کرنا


سوال

ہمارا تعلق ایک ہربل دوا ساز ادارے سے ہے۔ ہمیں آپ سے یہ رہنمائی اور فتوی در کار ہے کہ ہم ایک امریکن کمپنی سے فش آئل کیپسول اور دیگر نباتات کیپسولز منگوانا چاہتے ہیں ۔ جیلیٹن کے استعمال کے بارے میں ہماری درخواست پر انھوں نے ہمیں بتایا ہے کہ وہ یہ جیلیٹن گائے اور بھینس کی ہڈیوں سے حاصل کرتے ہیں اور یہ چین، بھارت سے درآمد کی جاتی ہیں۔ اس حوالے سے انھوں نے ہمیں مندرجہ ذیل سرٹیفکیٹس بھی بھجیں ہیں ۔
1. سرٹیفکیشن آف سوسٹیبلیٹی آف مونوگراف آف دی یورین فارماکو پیا (جولائی 2002)
2. سرٹیفیکیٹ آف سوسٹیبلیٹی ، یورپین ڈائریکٹریٹ فاردی کوالٹی آف میڈیسن اینڈ ہیلتھ کیئر( مئی 2007)
3. ویٹرینری سرٹیفیکیٹ آف اتھینٹک سٹی، ویٹرینری پولی کلینک، انڈیا ( فروری 2009)

ان دستاویزات سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ یہ جیلیٹن گائے اور بھینس کی ہڈیوں سے حاصل کیا جاتا ہے اور اس کے استعمال میں گائے کے سر کی ہڈی، ریڑھ کی ہڈی وغیرہ استعمال نہیں کی جاتی۔ لیکن اس بات کی نشاندہی نہیں ہوتی کہ یہ جانور ذبیحہ ہیں کہ نہیں۔
سوال یہ ہے کہ:کیا ہم ان دستا ویزات پر بھروسہ کرسکتےہیں؟ کیا غیر ذبیحہ جانور کے گوشت اور ہڈیوں سے حاصل کی جانے والی جلاٹین ادویات کےاستعمال میں جائز ہے کہ نہیں۔
آپ سے درخواست ہے کہ اسلام کی روشنی میں آپ ہماری رہنمائی فرمائیں۔

جواب

(1،2)۔۔۔۔مذکورہ کمپنی میں اگر جلاٹین کیپسول غیر مذبوحہ گائے اور بھینس کی ہڈیوں سے حاصل کئے جاتے ہیں تو ان کے متعلق تفصیل یہ ہے کہ شرعاً غیر مذبوحہ جانور کی ہڈی پاک اور حلال ہے جبکہ وہ خشک ہو، نیز ماہرینِ فن کے نزدیک جلاٹین بنانے کے لئے ہڈی کومختلف کیمیائی اور دیگر کاروائیوں سے گزارا جاتا ہے جس کے نتیجے میں ہڈی سے خون، چربی، گودا اور کھال وغیرہ الگ کی جاتی ہے، نیز ہڈی بھی خشک کی جاتی ہے، تا کہ اس سے حاصل شدہ جلاٹین خالص ہو۔ جیسا کہ سوالنامہ میں ویٹری سرٹیفکیٹ میں شق ڈی سے معلوم ہوتا ہے۔ملحوظ رہے کہ مذکورہ بالا صفائی کی کارروائی کے بعد مذکورہ خشک ہڈی کے ہی کلوجن (Collagen) کے حصہ سےپھر جلاٹین بنائی جاتی ہے جو کل ہڈی کا تقریبا ایک تہائی حصہ ہے جسے آکسفورڈ ڈکشنری آف سائنس میں ذکر کیا گیا ہے۔
Oxford Dictionary of Science, fifth Edition2005, Oxford University Press Pg 105.
"Bone - it comprises a matrix of collagen fibers (30%) impregnated with bone
salts (70%) mostly calcium phosphate...."
ترجمہ: ہڈی ۔ یہ (ہڈی) کلوجن کےروئیں (%30 ) اورباقی ہڈی کےنمکیات جن میں اکثر کلیم فاسفیٹ (%70) سے بھرا ہواہوناچاہئے۔

مزید یہ کہ پروفیسر اسد صاحب چیئر مین فوڈ سائنس ڈپارٹمنٹ کراچی یونیورسٹی کا کہنا ہے کہ مذکورہ ہڈیوں کی مکمل صفائی کروانا اور خشک کرنا بین الاقوامی قوانین کے مطابق ضروری ہے اور اس کے بغیر مذکورہ جلاٹین بیچنے کے لائسنس جاری نہیں کئے جاتے۔لہذا اگر مذکورہ کمپنی کے جلاٹین کیپسول خشک ہڈیوں کےکلوجن (Collagen)سے ہی بنائے گئے ہوں جیسا کہ مذکورہ بالا تفصیل سے معلوم ہوتا ہے، تو اس صورت میں مذکورہ کمپنی کے جلاٹین کپسول دوائی کے لئے استعمال کرنے کی گنجائش معلوم ہوتی ہے تا ہم چونکہ مذکورہ کمپنی کا مکمل طریقہ کار ہمارے سامنے نہیں جس کی وجہ مذکورہ ہڈیوں کا مکمل خشک ہونے یا نہ ہونے کا حتمی فیصلہ کرنا مشکل ہے لہذا احتیاطاً مذکورہ کمپنی کے جلاٹین کپسول سے اجتناب کیا جائے خصوصاً اگر ذبیحہ شدہ جانور کاجلاٹین دستیاب ہو۔

(3)۔۔۔غیر مذبوحہ جانور کا گوشت حلال نہیں لہذا اگر کیمیائی عمل سے گوشت کی ماہیت تبدیل نہ ہوتی ہو تو اس سےحاصل شدہ جلاٹین حلال نہیں ہوگا۔

الفتاوی الهندية (453/5)
وقال محمد ولابأس بالتدواي بالعظم اذا كان عظم شاة او بقرة اوبعير أو فرس او غيره من الدواب الاعظم الخنزير والآدمى فانه يكره التداوى بهما فقد جوزه التداوى بعظم ما سوى الخنزير والآدمى من الحيوانات مطلقاً من غير فصل بينما اذا كان الحيوان ذكياً او ميتاً اوبينما اذا كان العظم رطباً او يابساً وما ذكر من الجواب يجرى على اطلاقه اذا كان الحيوان ذكياً لان عظمه طاهر رطباً كان او يابساًيجوز الانتفاع به جميع انواع الانتفاعات رطباً كان او يابساً فيجوزالتداوى به على كل حال وأما اذا كان الحيوان ميتاً فانما يجوزالانتفاع بعظمه ان كان يابساً ولا يجوز الانتفاع اذا كان رطباً

المحيط البرهانی (81/8)
أما اذا كان الحيوان ميتاً فانما يجوز الانتفاع بعظمه اذا كان يابساً ولا يجوز الانتفاع به اذا كان رطباً وهذا لان اليبس في العظم بمنزلة الدبغ في الجلد كما يقع الأمن من فساد الجلد بالدبغ ثم جلدالميتة يطهر بالدبغ فكذا عظمه يطهر باليبس فيجوز الانتفاع به فيجوز التداوى به .


دارالافتاء : جامعہ دارالعلوم کراچی فتویٰ نمبر : 1234/51 المصباح : MDX: Old07
22 0