Phone: (021) 34815467   |   Email: info@almisbah.org.pk

فتاویٰ


کنٹریکٹ مینو فیکچرنگ میں تھرڈ پارٹی انسپکشن ٹیم کی ناقص رپورٹ پر دستخط کرنا


سوال

میں ایک ادارے کے کوالٹی کنٹرول کے شعبے میں ملازمت کرتا ہوں۔ ہمارا ادارہ اپنی مصنوعات بھی بناتا ہے اور مختلف اداروں کے لئے کنٹریکٹ مینو فیکچرنگ (استصناع) کے طور پر بھی خدمات فراہم کرتا ہے۔ ہمارے ہاں جن اداروں کے لئے مصنوعات تیار کی جاتی ہیں ان کی طرف سے تھرڈ پارٹی انسپکشن ٹیم بھی ہمارے ادارہ میں آتی رہتی ہیں۔ اس ٹیم کا کام یہ ہو تا ہے کہ تیار شدہ مصنوعات کو اچھی طرح چیک کر کے ان کی رپورٹ تیار کریں اور آرڈر دینے والے ادارے میں جمع کروائے، دوران چیکنگ جو نقائص سامنے آجائیں ان کی نشاندہی بھی کریں۔

یہ ٹیم اپنی رپورٹ ایک مخصوص فارم میں لکھتی ہے، جو انہیں ان کے ادارہ کی طرف سے فراہم کیا گیا ہوتا ہے۔ ان کے ادارے کی طرف سے اس ٹیم کے ارکان پر لازم ہوتا ہے کہ وہ ہر پروڈکٹ کے کارٹنز کی مخصوص تعداد کھول کر ان میں رکھی گئی تیار شدہ اشیاء کو چیک کر کے ان کی تفصیل / رپورٹ اس فارم میں درج کریں اور آخر میں دستخط کریں۔ اس فارم میں پوری تفصیل لکھی ہوتی ہے کہ کونسی پروڈکٹ کے کتنے کارٹن چیک کئے گئے ، اس فارم میں ایک خانہ (مال تیار کرنے والے) وینڈر کے دستخط کا بھی ہوتا ہے۔ جہاں ہمارے ادارے کے کسی ذمہ دار فرد کے دستخط در کار ہوتے ہیں۔

اب مسئلہ یہ ہے کہ انسپکشن ٹیم کے یہ لوگ اپنی ذمہ داری کو دیانت داری سے ادا نہیں کرتے اور طے شدہ تعداد کے مطابق کارٹن چیک کئے بغیر ہی کچھ کارٹن چیک کر کے ایک فرضی رپورٹ بناتے ہیں، جس میں چیک کئے گئے مال کی جتنی تعد اد دکھائی گئی ہوتی ہے، حقیقت میں اتنا چیک نہیں کیا ہوتا، وہ فارم فل کر کے ہم سے اس پر دستخط کا تقاضہ کرتے ہیں۔ اب اگر ہم ان سے کہیں کہ یہ غلط بات، اور دھوکہ دہی ہے، اس لئے ہم اس پر دستخط نہیں کر سکتے ، تو اس کے نتیجے میں وہ ضد میں آکر بلاوجہ ہمیں تنگ کرنا شروع کر دیتے ہیں اور بلا ضرورت باریکیاں اورخامیاں نکالتے ہیں، جس سے آرڈر کینسل ہو جانے کا بھی خطرہ ہوتا ہے۔ ان کا تقاضہ یہ ہوتا ہے کہ بس ہم ان کے کہنے کے مطابق دستخط کردیں۔

واضح رہے کہ ہم انہی معیارات پر کام کر رہے ہوتے ہیں جو معیارات آرڈر دینے والی کمپنی کے ساتھ طے ہوئے ہوتے ہیں اور اپنی طرف سے حتی الامکان اس میں کوئی کمی نہیں آنے دیتے۔ باقی چیک کرنا چونکہ یہ تھرڈ پارٹی کا کام ہے اور وہ اپنا کام ٹھیک سے انجام نہیں دیتے تواس میں ہمارا کوئی اختیار نہیں ہے۔اب ہمارا سوال یہ ہے کہ کیا ایسی صورتحال میں انسپکشن ٹیم کی تیار کردہ رپورٹ فارم پر ہمارے لئے دستخط کرنا جائز ہو گا ؟


وضاحت: سائل سے فون پر بات ہوئی ، انھوں نے بتایا کہ جس کمپنی کے لیے ہم مال
تیار کرتے ہیں وہ باہرملک کی کوئی کمپنی ہوتی ہے، اس سے ہمارا کوئی رابطہ نہیں ہوتا، بلکہ ہمارے سارے معاملات درمیان میں ایک ایجنٹ سے ہوتے ہیں، اسی سے براہِ راست بات چیت ہوتی ہے، اور انسپکشن ٹیم بھی وہ بھیجتا ہے، اس کو بھی اس بات سےآگاہ کر دیتے ہیں کہ مذکورہ ٹیم دیانتداری سے رپور ٹ فارم تیار نہیں کرتی، لیکن اس کی طرف سے بھی یہ جواب ملتا ہےکہ یہ سب مارکیٹ میں چلتا ہے۔ اس لیے مجبوراً ہمیں دستخط کرنے پڑتے ہیں ۔ اور پھر یہ رپورٹ فارم باہر کمپنی کوبھیجاجاتا ہے اس کے بعد وہ کمپنی پیمنٹ کرتی ہے۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں انسپکشن ٹیم کا کمپنی کی طرف سے طے شدہ تعداد کے بجائے چند کارٹن چیک کر کےاسی کے مطابق فرضی رپورٹ بنا کر کمپنی کو پیش کرنا ( جس میں چیک کیے گئے مال سے زائد تعداد درج کی گئی ہو ) غلط بیانی اور دھو کہ دہی ہے ، جو کہ ناجائز کام ہے۔ انہیں شروع ہی سے مناسب طریقے سے اس بات پر قائل کیاجائے کہ آپ طے شدہ تعداد کے مطابق ہی کارٹن چیک کر کے رپورٹ تیار کریں ، ہم بھی مال چیک کرنےمیں آپ کے ساتھ تعاون کریں گے ، تاکہ غلط بیانی اور جھوٹ سے بچ سکیں۔

لیکن اگر وہ اس کے باوجود کسی طرح آپ کی بات ماننے کو راضی نہ ہوں ، تو اس صورت میں اگر اس رپورٹ فارم پر اس نیت سے دستخط کر لیے جائیں کہ "جو مال تیار کیا گیا ہے وہ طے شدہ معیار اور تعداد کے عین مطابق ہے " تو اس نیت سے دستخط کرنے کی گنجائش ہو گی، بشر طیکہ آپ کے ادارے نے اسی معیار اورتعداد کے مطابق مال سپلائی کیا ہو جس کا آڈر دینے والے کے ساتھ معاہدہ ہوا تھا۔

وفى الشامية (3/ 75)
لئلا يكون كذبا صريحا لأنه حيث أمكن إحياء الحق بالتعريض، وهو أن يريدالمتكلم مـا هـو خـلاف المتبادر من كلامه كـان أولى من الكذب الصريح فافهم...واللہ سبحانہ اعلم وھو الموفق


دارالافتاء : جامعہ دارالعلوم کراچی فتویٰ نمبر : 2117/22 المصباح : FS:001
55 0