اگر کسی بینک میں رکھی گئی رقم پر سودی رقم شامل ہو جائے تو ایسی صورت میں اس اضافی رقم کا کیا حکم ہے اور اس کا کیا کرنا چاہئے ؟
واضح رہے کہ بہتر تو یہی ہے کہ کسی ایسے غیر سودی ( اسلامی بینک) میں اکاؤنٹ کھولا جائے جو شرعی اُصولوں کے مطابق مستند علماءکرام کی زیرِ نگرانی میں کام کر رہا ہو، اور سودی بینک میں اکاؤنٹ کھولنے سے پر ہیز کیا جائے، تاہم اگر کسی ایسے غیر سودی بینک میں اکاؤنٹ کھولنا کسی وجہ سے ممکن نہ ہو، تو مروّجہ سودی بینک میں غیر سودی اکاؤنٹ (کرنٹ اکاؤنٹ) کھولنا چاہئے، بشر طیکہ اس سےمقصود بھی سودی لین دین میں تعاون کرنا نہ ہو، بلکہ اپنی رقم کا تحفظ مقصود ہو ، کرنٹ اکاؤنٹ کے علاوہ دیگر کھاتوں میں چونکہ سودی معاملہ ہوتا ہے، لہذا ان میں حفاظت کی نیت سے بھی رقم رکھنا درست نہیں، اگر چہ سود لینے کا ارادہ نہ ہو۔ (بحوالہ فتوی نمبر : 15/1361)
لہٰذا صورتِ مسئولہ میں اگر رقم سیونگ اکاؤنٹ میں رکھوائی گئی ہو اور اس پر سود لگ چکا ہو تو اس اضافی رقم کو وصول کر کےکسی غیر صاحب نصاب کو بغیر نیت ثواب صدقہ کر دیا جائے۔(مآخذہ فتاوی عثمانی:269/3)
.