Phone: (021) 34815467   |   Email: info@almisbah.org.pk

فتاویٰ


ملازمین کا کمپنی کی طرف سے کروائی گئی میڈیکل انشورنس کی سہولت سے فائدہ اٹھانا


سوال

عرض یہ ہے کہ ایک شخص کسی ادارے میں ملازم ہے، ادارہ نے ملازمین کے لئے اور ان کے بیوی بچوں کےلئے علاج معالجہ کی سہولت فراہم کی ہے، اس کے لئے ادارے نے عسکری ہیلتھ انشورنس کمپنی کو طے شدہ رقم ( جو کہ ایک کروڑ دس لاکھ ہے) ادا کرنی ہے، اس سہولت فراہم کرنے کے لئے ملازمین کی تنخواہ سے ماہانہ معمولی کٹوتی کی جارہی ہے، ایک سے پانچ گریڈ تک کے ملازمین کی تنخواہ سے ۱۰۰ روپے اور چھ سے سات گریڈ تک ۳۰۰ روپے اور آٹھ سے نوگریڈ تک ۵۰۰ روپے کٹوتی ہوگی۔

ادارہ نے ملازمین کی رضامندی دریافت کئے بغیر گزشتہ ماہ کی تنخواہ میں سےاس میڈیکل انشورنس کی مد میں کٹوتی بھی کر لی ہے۔ ادارہ نے خودہے انشورنس کمپنی سےخود معاہدہ کیا ہےاوراس نے خود ادائیگی کرنی ہے، ملازمین کا اس انشورنس کےمعاملہ سے کوئی تعلق نہیں ہے، ملازمین سے ادارہ نے فقط اپنا ایک فارم پُر کرایا جس میں بیوی اور بچوں کی تفصیل کے بارے میں دریافت کیا گیا تھا، انشورنس کرانے کےبارے میں اس میں کچھ ذکر نہیں کیا گیا تھا۔

ادارہ کا میڈیکل کی سہولت فراہم کرنا شرا ئطِ ملازمت میں سے نہیں اور نہ ہی کوئی ملازم ادارے سے اس کامطالبہ کر سکتا ہے، یہ ادارےکی اپنی صوابدید پر ہے، چنانچہ گزشتہ دو تین سالوں میں حالات ناساز گار ہونے کی وجہ سےیہ سہولت فراہم نہیں کی ، اب مذکورہ بالا طریقہ اختیار کیا ہے۔

ادارہ کے توسط سے ایک کارڈ انشورنس کمپنی کا ملازمین کو ملا ہے، یہ کارڈ ملازمین کو براہِ راست انشورنس کمپنی کی طرف سے نہیں ملا ، بلکہ ادارہ نے اس کمپنی سے خود وصول کر کے ملازمین کو دیا ہے، ملازمین انشورنس کمپنی کے مجوزہ کسی ہاسپٹل میں اس کارڈ کو دکھا کر علاج کرائیں گے، پھر انشورنس کمپنی کی طرف سے اس علاج کے اخراجات کی تصدیق کرانے کے بعد انشورنس کمپنی اس ہاسپیٹل کو اخراجات کی ادائیگی کرے گی۔

دریافت یہ کرنا ہے کہ کیا ملازمین کے لئے اس میڈیکل کی سہولت سے نفع اٹھانا جائز ہے؟ جبکہ بعض اوقات آپریشن وغیرہ کی صورت میں کافی اخراجات ہو جاتے ہیں جو ملازم کی وسعت سے باہر ہوتے ہیں۔

جواب

سوال میں مذکور تفصیل کے مطابق ادارے نے ملازم کو علاج کی سہولت فراہم کی ہے جس میں فی نفسہ شرعاًکوئی حرج نہیں، بلکہ مواسات میں داخل ہے، البتہ ادارے کا انشورنس کمپنی سے غیر شرعی معاملہ کرنا جائز نہیں تھا، ان پرلازم ہے کہ وہ اس کے بجائے تکافل کا جائز راستہ اختیار کریں، تاہم چونکہ ملازم کا اس معاملے سے کوئی براہِ راست تعلق نہیں ہے، لہذا ملازم کے لئے مذکورہ طریقہ کے ذریعہ اپنے ادارے سے علاج معالجہ کی سہولت حاصل کرنے کی گنجائش ہے ۔

.


دارالافتاء : جامعہ دارالعلوم کراچی فتویٰ نمبر : 9/1174 المصباح : MCS:010