ہم اپنی پروڈکٹ کے شاپر پر ذائقہ کی علامت ظاہر کرنے کیلئے تصاویر/ کارٹون چھاپنا چاہ رہے ہیں ۔اس حوالے سے شرعی رہنمائی درکار ہے۔کہ کیا ان کارٹونوں کو چھاپنا جائزہے ؟
جاندار کی تصویر بنانا بڑا گناہ ہے، حدیث شریف میں اس پر بڑی وعید آئی ہے، لہذا جس تصویر میں چہرے کے اعضاء واضح طور پر نظر آئیں وہ ممنوع تصویر میں داخل ہوگی۔ البتہ اگر چہرے کے اعضاء ختم کر دیئے جائیں یا اس طرح تبدیل کر دیے جائیں کہ چہرے کے اعضاء معلوم نہ ہوتے ہوں تو بھی تصویر محرم کے زمرے سے نکل جائیگی۔
اس تمہید کے بعد جواب یہ ہے کہ سوال کے ساتھ منسلکہ تصویر میں ایک آنکھ اور منہ واضح ہے۔ اس لئےاگر آنکھ کو ختم کر دیا جائے اور منہ مزید غیر واضح کیا جائے کہ منہ کی ہیئت پر باقی نہ رہے تو گنجائش ہو جائیگی۔تصویر نمبر 2 میں اگر آنکھیں ختم کر دی جائیں تو کافی ہے۔ تصویر نمبر3 میں آنکھ اور منہ ختم کر دیا جائےتو کافی ہے، اگر چہ ناک باقی ہو۔
البحر الرائق(2/30)
(قوله أو مقطوع الرأس) أي سواء كان من الأصل أو كان لها رأس ومحي وسواء كان القطع بخيط خيط على جميع الرأس حتى لم يبق لها أثر أو يطليه بمغرة ونحوها أو بنحته أو بغسله وإنما لم يكره لأنها لا تعبد بدون الرأس عادة ولما رواه أحمد عن علي قال «كان رسول الله صلى الله عليه وسلم في جنازة فقال أيكم ينطلق إلى المدينة فلا يدع بها وثنا إلا كسره ولا قبرا إلا سواه ولا صورة إلا لطخها» اهـ.وأما قطع الرأس عن الجسد بخيطمع بقاء الرأس على حاله فلا ينفي الكراهة لأن من الطيور ما هو مطوق فلا يتحقق القطع بذلك ولهذا فسر في الهداية المقطوع بمحو الرأس كذا في النهاية قيد بالرأس لأنه لا اعتبار بإزالة الحاجبين أو العينين لأنها تعبد بدونها وكذا لا اعتبار بقطع اليدين أو الرجلين وفي الخلاصة وكذا لو محى وجه الصورة فهو كقطع الرأس.