Phone: (021) 34815467   |   Email: info@almisbah.org.pk

فتاویٰ


کمپنی کاانویسٹر کو اپنی پروڈکٹ فروخت کرنے کے بعد اس کے قبضے کے بغیر مال آگے فروخت کرنا


سوال

درج ذیل مسائل میں رہنمائی درکار ہے۔
1. ہمارا کپڑے کا برینڈ (کمپنی) ہے، پہلے ہم اپنا تیار کردہ مال ایک پارٹی مثلا (زید) کو ادھار پر فروخت کرتے ہیں، البتہ ہمیں نقد پیسے کی ضرورت ہوتی ہے، ایک انویسٹر نے ہمیں کہا کہ مجھے اپنے کاروبار میں اپنا شریک بنا لو تو ہم نے اسے کاروبار میں اس طرح شریک کیا کہ ہم نے اپنا مال نقد دام میں اسے بیچ دیا پھر اس انویسٹر نے ہمیں(کمپنی) کو وکیل بنایا کہ میرا یہ مال زید کو ادھار پر فروخت کر دو۔ ہم (کمپنی) انویسٹر کو بیچا ہوا مال اس کی طرف سےوکیل بن کر تیسری پارٹی کو فروخت کرتے ہیں کیا ہمارا یہ معاملہ شرعاً درست ہے؟

2. ایک دفعہ اسی طرح انویسٹر کو فروخت کیا ہو ا مال اس کے قبضہ کرنے سے پہلے ہمارے ( کمپنی کے)اپنے ملازمین نے تیسری پارٹی کو فروخت کر دیا، اب اس صورت میں یہ معاملہ شرعاً جائز ہوایا نہیں، اگر جائز نہیں تواب اس معاملے کا شرعاً کیا حل ہو گا ؟

3. ہم اپنا مال جب انویسٹر کو فروخت کرتے ہیں پھر وہ ہمیں وکیل بالبیع بنا دیتا ہے کہ ہم وہی مال کسی تیسری پارٹی کو فروخت کر دیں، اس صورت میں جب ہم اپنا مال انویسٹر کو فروخت کریں تو کیا انویسٹر کا اس مال پرقبضہ کرنا ضروری ہے ؟ ہمارا انویسٹر بہت مصروف شخص ہے اس کے لیے از خود حقیقی قبضہ کرنا مشکل ہے ، تو اس صورت میں کیا تخلیہ اور حکمی قبضہ کر نا کافی ہوگا؟ اگر یہ حکمی قبضہ کافی ہے تو صحیح صورت کیا ہو گی ؟ اور اس کے لیےکیا کیا شرائط ہونی چاہیں؟ براہ کرام شریعت کی روشنی میں ہماری رہنمائی فرمائیں ! جزاکم اللہ تعالیٰ خیرا

جواب

(1)۔۔۔ کاروبار کا مذ کورہ طریقہ شرعاً درست ہے۔

(2) ۔۔۔ بیع قبل القبض ہونے کی وجہ سے یہ معاملہ فاسد ہو گیا ہے، اس کو ختم کر کے دوبارہ معاملہ کرناضروری ہے، البتہ اگر اس کو ختم کرنا ممکن نہ ہو تو اس صورت میں آپ کو جس قدر نفع ہوا ہے وہ صدقہ کرنا واجب ہے۔

(3) ۔۔۔ خرید و فروخت کا معاملہ کرنے کے بعد مشتری کا مبیع پر قبضہ کرنا ضروری ہے، اگر آپ کےانویسٹر کے لیے از خود حسی قبضہ کرنا ممکن نہ ہو تو اسے چاہیے کہ کسی کو اپنی طرف سے قبضہ کرنے کا وکیل بنادے،مشتری کا وکیل جب مال پر قبضہ کرلے تو مشتری کا قبضہ ہونے کی وجہ سے پہلا معاملہ مکمل ہو جائے گا، پھر انویسٹر اگرتیسری پارٹی کو مال بیچنے کے لیے کمپنی کو وکیل بنائے اور کمپنی اس کا مال وکیل بالبیع کے طور پر آگے بیچ دے یہ بیع جائز ہوگی۔

۔


دارالافتاء : جامعہ دارالعلوم کراچی فتویٰ نمبر : 2613/79 المصباح : DBJ:002
17 0