عرض یہ ہے کہ مختلف ہفتہ واری یاماہانہ رسائل و جرائد جب جاری کروائے جاتے ہیں اور سال بھر کی فیس بھی پیشگی دی جاتی ہے ، اب رسالہ جاری کرنے والے ادارے کی ذمہ داری کہاں تک ہوتی ہے ، کیا اس کی ذمہ داری صرف ڈاک خانےمیں رسالہ حوالہ کرنے تک ہوتی ہے، یا قاری کو پہنچانے تک ۔ دراصل ہو تا یوں ہے کہ عموماً جب رسالہ قاری تک نہیں پہنچتا تو وہ رسالہ جاری کرنے والے ادارے سے رابطہ کرتا ہے، تو ادارہ یہ کہہ کر بری الذمہ ہو جاتا ہے کہ جی ہم نے تو بھیج دیا تھا، آپ اپنے ڈاک خانے سے پتہ کروالیں، اور ڈاک خانہ کہتا ہے کہ ہمارے پاس تور سالہ نہیں آیا، اب ادارے نے یہ رسالہ بھیجا بھی تھایا نہیں اس کا بھی کوئی ثبوت نہیں ہوتا، اور اس طرح قاری کو بغیر رسالہ ملے فیس دینی پڑتی ہے۔ اس صورتحال کے پیش نظرسوال یہ ہے کہ :
1. اس صورت میں ادارے کی ذمہ داری کہاں تک ہے ، اور قاری کی کہاں تک؟ کیا قاری کے مطالبہ پر کہ مجھے رسالہ نہیں ملالہٰذا فیس واپس کی جائے یا وہ رسالے دوبارہ بھیجے جائیں ، تو کیا ایسی صورت میں ادارے پر فیس واپس کرنا یارسالہ دوبارہ جاری کرنا ضروری ہے؟
2. قاری کو جب کہا جاتا ہے کہ وہ بھی اپنے ڈاک خانے میں پتہ کر والے تو عموماً قاری کہتا ہے کہ یہ میری ذمہ داری نہیں ہے، نیز اگر وہ پتہ کرے اور ڈاک خانہ کہے کہ ہمارے پاس رسالہ نہیں پہنچا تو اب ادارے پر فیس واپس کرنا یا متبادل رسالہ بھیجنا ضروری ہے یا نہیں؟
3. اسی طرح ایسا بھی ہوا کہ حالیہ لاک ڈاؤن کے دوران ایک ادارہ نے جو کہ پہلے رسالہ ڈاک کے ذریعے بھیجتا تھا، اس نے وسائل کی کمی کا عذر کر کے رسالہ کی سافٹ کاپی آن لائن واٹس ایپ پر بھیجنا شروع کر دی، اور بتایا کہ وسائل نہ ہونے کی وجہ سے فی الحال رسالہ ہارڈ کاپی کی صورت میں شائع نہیں ہو پارہا ، کیا اس ادارے پر قارئین کو فیس واپس کرنا، یار سالہ شائع کر کے ارسال کرنا ضروری ہو گا؟
) 1،2) ۔ ۔ ۔ مذکورہ دونوں صورتوں میں ادارے کے ذمے فیس واپس کرنا یا دوبارہ رسالہ جاری کرناضروری ہے، البتہ ادارہ د و بار ہ
رسالہ بھیجنے کی پریشانی سے بچنے کے لئے یہ طریقہ اختیار کر سکتا ہے کہ جن قارئین کو رسالہ نہ پہنچنے کی شکایت رہتی ہو ان سے یہ کہہ دے کہ وہ اپنار سالہ رجسٹری کے ذریعے منگوالیا کریں اور اس کے اخراجات ادارہ ان سے وصول کر کے ان کے رسالے کو رجسٹری کرا دیا کرے۔ (ماخذه التبويب : 69/1129)
(3)۔۔۔ چونکہ معاملہ اشاعت شدہ رسالہ کا ہوا تھا اس لئے مذکورہ صورت میں ادارہ رسالے کی سافٹ کاپی بھیج دینے سے بری الذمہ نہیں ہوگا، بلکہ ادارے کے ذمے لازم ہے کہ وہ فیس واپس کرے یار سالہ شائع کر کے ارسال کرے۔
المبسوط للسرخسي (19/ 151)
هلاك المقبوض في يد الوكيل كهلاكه في يد الموكل.
بحوث في قضايا فقهية معاصرة (ص: 71)
وتبين هذا أن الاستجرار بمبلغ مقدم جائز مثل الاستجرار بثمن مؤخر،ويكون المبلغ قرضاً عند البائع إلى أن يقع البيع عند الأخذ، فتجري مقاصةالقرض بثمن المبيع والمبلغ مضمون على البائع، إن هلك, هلك من ماله، إلاإذا وضع المبلغ عنده كما هو كأمانة، ولم يتصرف فيه بشيء، فحينئذ، يكون قبضه أمانة، فلا يضمنه عند الهلاك. ويخرج على هذا اشتراك المجلات الدورية. فإن العادة في عصرنا أن الناس يدفعون بدل الاشتراك السنوي في بدانة كل سنة إلى أصحاب هذه الدوريات وألهم يبعثون إليهم نشرة من المجلة في كل شهر. فبدل الاشتراك قرض مضمون عندهم، ويقع بيع كل من المجلة عندما تصل المجلة إلى المشتري. فلو انقطعت المجلة في عددأثناء السنة لزم على أصحابها رد ما بقي من بدل الاشتراك.