ہماری ایک دواساز کمپنی ہے ، ہم اپنی مصنوعات کی مارکیٹنگ ، عوام میں اس کی طلب پیدا کرنے کے لئے درج ذیل طریقے اختیار کرتے ہیں، برائےمہربانی وضاحت فرمائیں کہ ان میں سے کوئی طریقہ شر عانا جائز تو نہیں؟
• اپنی مصنوعات کی ترویج کے لئے صارفین کے لئے انعامی اسکیمز تیار کرنا
• مختلف اسکیمز تیار کرنا تا کہ دکانداروں کو اپنی پروڈکٹس کی فروختگی پر آمادہ کیا جاسکے ، اس سلسلے میں مختلف تحفے اور گفٹس اور مصنوعات کے نمونے(Samples) مفت مہیا کرنا
• اپنے ڈسٹری بیوٹر کی کار کردگی چیک کرنے کے لئے مختلف مارکیٹوں اور علاقوں کے حال احوال لینا
• مختلف تجارتی میلوں میں شرکت کرنا اور عام لوگوں میں اپنے مصنوعات کے نمونے(Samples) اور گفٹس مہیا کرنا
سوال میں ذکر کردہ صورت میں دوکانداروں کو کمپنی کی پروڈکٹس کی فروختگی پر آمادہ کرنےکے لئے جو مختلف تحفے اور مصنوعات کے نمونے دیئے جاتے ہیں وہ مندرجہ ذیل شرائط کے ساتھ دیناجائز ہیں:
1. دکاندار حضرات سے جھوٹ نہ بولا جائے۔
2. دکانداروں کو تحفے اور مصنوعات کے نمونے دے کر اس بات پر ممنون یا مجبور نہ کیا جائے کہ وہ اسی کمپنی کی دوائیں لکھیں گے ، بلکہ ان کی صوابدید پر چھوڑ دیا جائے کہ جس کمپنی کی دوائی وہ زیادہ مناسب سمجھتے ہوں اس کو لکھ دیں، کیونکہ اگر دکانداروں کو تحفے اور مصنوعات کے نمونے دے کر اپنی کمپنی کی دوائی دینے پر مجبور کیا جائے گا تو یہ رشوت بن جائے گی جو کہ ناجائز ہے۔
3. دکانداروں کو تحفے اور مصنوعات کے نمونے دینے کی وجہ سے دوائی کی قیمت میں اضافہ نہ کیاجائے ۔
4. تحفے اور مصنوعات کے نمونے دینے کی وجہ سے دوائی کے معیار میں کمی نہ کی جائے (ماخذہ التبویب۳۶:۸۲۴بتصرف)
لہٰذا اگر مندرجہ بالا شرائط پائی جائیں تو دکانداروں کو تحفے دینا جائز ہے ورنہ ناجائز۔
مشكاة المصابيح (2 / 1180)
وعن عبد الله بن عمرو قال: لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم الراشي والمرتشي. رواه أبو داود وابن ماجه
(رد المحتار) (5 / 362)
الرشوة بالكسر ما يعطيه الشخص الحاكم وغيره ليحكم له أو يحمله على ما يريد، جمعها وفي الفتح: ثم الرشوة أربعة أقسام: منها ما هوحرامعلى الآخذ والمعطي وهو الرشوة على تقليد القضاء والإمارة. الثاني:ارتشاء القاضي ليحكم وهو كذلك ولو القضاء بحق؛ لأنه واجب عليه.واللہ اعلم بالصواب