ہماری ایک دواساز کمپنی ہے ، ہم اپنی مصنوعات کی مارکیٹنگ ، عوام میں ترویج دینےکے لئے درج ذیل انعامی اسکیمیں لگاتے ہیں ، برائےمہربانی وضاحت فرمائیں کہ ایسی اسکیمیں لگانا جائز ہے یا نہیں؟
• بونس اسکیم
تمام ادویات کی مخصوص تعداد کی خریداری پر دوکاندار کو اضافی دوادی جاتی ہے مثلا پانچ پیکس کی خریداری پر ایک پیک بونس کےطور پر فری دکان دار کے لیے انعامی اسکیم کچھ ادویات کی خریداری پر دکاندار کو بونس کے علاوہ انعامی اسکیم بھی متعارف کرائی جاتی ہے مثلا کھانسی کے شربت کے بیس پیک کی خریداری پر بونس کے علاوہ ایک عدد کیلکولیٹر فری۔ یہ انعامی اسکیم سارا سال نہیں ہوتی بلکہ مخصوص مہینوں میں متعارف کرائی جاتی ہے۔
• کو پن اسکیم
دوکانداروں کے لیے انعامی کو پن اسکیم متعارف کرائی جاتی ہے۔ اس اسکیم کے تحت ادویات کی مخصوص مقدار خریدنے پردوکانداروں کا نام اسکیم میں شامل کر لیا جاتا ہے اور اسے ایک کو پن دے دیا جاتا ہے۔ اسکیم کے اختتام پر لکی ڈرا کیا جاتا ہے اور جیتنے والے کو انعام دیا جاتا ہے۔ یہ اسکیم مختلف شہروں میں شروع کی جاتی ہے اور ہر شہر کا لکی ڈرا بھی علیحدہ ہوتا ہے۔
• تجارتی نمائشوں میں شرکت
مختلف شہروں میں ہونے والی تجارتی نمائشوں میں شرکت کی جاتی ہے جس میں اسٹال لگا کر مندرجہ ذیل کام کیئے جاتے ہیں۔
1. ریفل ڈرا
ایک خاص مالیت کی ادویات خریدنے پر خریدار کے نام کی پرچی ریفل ڈرا کے لیے ڈالی جاتی ہے اور دن کے اختتام پر قرعہ اندازی کی جاتی ہے اور جیتنے والے کو انعام دیا جاتا ہے۔
2. ڈسکاؤنٹ
اسٹال پر تمام ادویات پر ڈسکاؤنٹ دیا جاتا ہے مثلا 5٪ خصوصی رعایت۔
3. فوری انعامات
ایک خاص مالیت کی ادویات خریدنے پر فوری انعام دیا جاتا ہے مثلا 100 روپیہ کی خریداری پر ایک عدد ٹینس بال فری۔
4. بچوں کے کھیلوں پر انعام
اسٹال پر آنے والے بچوں کو مختلف اقسام کی گیمز کھیلائی جاتی ہیں مثلا پزل وغیرہ جیتنے والے بچوں کو فوری انعام دیا جاتا ہے۔ جب بچے گیمز کھیلتے ہیں تو ہمارے نمائندے بچوں کے والدین کو اپنی ادویات کے بارے میں معلومات فراہم کرتے ہیں۔
سوال میں ذکر کردہ صورت میں کمپنی اپنی مصنوعات کی ترویج کے لئے جو مختلف انعامی اسکیمیں سوال میں ذکر کردہ ناموں انعامی اسکیم” بونس اسکیم“، ”دکاندار کے لئے انعامی اسکیم کو پن اسکیم ، ریفل ڈرا، فوری انعامات“ اور ”بچوں کے کھیلوں پر انعام“ کے نام سےمتعارف کرتی ہے، تو ان تمام انعامی اسکیموں کا حکم یہ ہے کہ اگر مذ کوہ کمپنی اپنی مصنوعات کو عام بازاری قیمت پر فروخت کرتی ہے اور انعامی اسکیموں کی وجہ سے مصنوعات کی قیمت میں کوئی اضافہ نہیں کرتی،نیز ان اسکیموں میں شرکت کے لئے الگ سے کوئی فیس نہ جمع کرانی پڑتی ہو تو مذ کورہ اسکیمیں اور ان سے انعام حاصل کرنا جائز ہے، لیکن اگر کمپنی انعامی اسکیموں کی وجہ سے مصنوعات کو عام بازاری قیمت سے زیادہ قیمت پر فروخت کرے اور کوئی انعام لینے کی نیت سے کمپنی کی مصنوعات خریدے تو یہ انعامیہ اسکیمیں اور ان سے حاصل ہونے والا انعام لینا جائز نہیں ہے، کیونکہ مصنوعات کی قیمت عام بازاری قیمت سے زائد ہونے کی وجہ سے زائد قیمت جوئے اور قمار میں شامل ہو جائے گی جس کی وجہ سے زائدقیمت دینے والا انعام حاصل کرنے کی غرض سے اپنی زائد قیمت داؤ پر لگا رہا ہے اسی کا نام قمار اور جوا ہےجو کہ حرام اور ناجائز ہے۔ (ماخذہ التبویب 61:1049)
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6 / 403)
لأن القمار من القمر الذي يزداد تارة وينقص أخرى، وسمي القمار قمارالأن كل واحد من المقامرين ممن يجوز أن يذهب ماله إلى صاحبه، ويجوز أن يستفيد مال صاحبه وهو حرام بالنص.
بحوث في قضايا فقهية معاصرة (2 /239)
الجوائز على شراء المنتجات إن حكم هذه الجوائز أنها تجوز بشكرالشرط الاول: أن يقع شراء البضاعة بثمن مثله، ولايزاد فى ثمن البضمن أجل احتمال الحصول على الجوائز وهذا لأنه إن زاد البائع على ثمن المثل فالمقدار الزائد إنما يدفع من قبل المشترى مقابل الجائزة المحتملة فصارت الجائزة بمقابل مالي فلم يبق تبرعا وإن هذا المقابل المالى إنماوقع المخاطرةفصارت العملية قمارا، أما إذا بيعت البضاعة بثمن مثلها، فإن المشترى قدحصل على عوض كامل للثمن الذى بذله ولم يخاطر بشئ فالجائزة التى يحصل عليها جائزة بدون مقابل، فيدخل في التبرعات المشروعة. واللہ اعلم بالصواب