ہم کھانے پینے کی اشیاء تیار کرتے ہیں، ہماری مصنوعات میں نمک بھی استعمال ہوتا ہے جو ہم انڈونیشیا سے منگواتے ہیں۔ہمارا بر اہِ ر است رابطہ انڈو نیشیا والی کمپنی سے نہیں ہو تا بلکہ اس کمپنی نے یہاں پاکستان میں ایک گروپ کو اپنا ایجنٹ مقرر کیا ہوا ہے اور یہاں جو شخص بھی اس کمپنی سے کوئی چیز خرید نا چا ہے وہ صرف انہی کے ذریعے خرید سکتا ہے، اس کمپنی کی ایجنسی صرف اسی ایک گروپ کے پاس ہے۔ نہ بر اہِ ر است کمپنی دیتی ہے اور نہ ہی اس کمپنی کا مال کوئی اور بیچ سکتا ہے ، ایجنٹ کو کمپنی اپنی سیل کا دو فیصد کمیشن ادا کرتی ہے۔ اس لئے ہم بھی نمک خرید تے وقت اسی ایجنٹ سے سارے معاملات طے کرتے ہیں کہ کتنا مال خریدنا ہے، کیاریٹ ہو گا اور کب تک مال پہنچ جائے گا، ہم جب انہیں اپنا آرڈر بھیجتے ہیں تواس کے جواب میں وہ اس کمپنی سے معلومات اور بات چیت کر کے ہمیں با قاعدہ طور پر ایک ڈاکو منٹ جاری کرتے ہیں جس میں تمام تر تفصیلات درج ہوتی ہیں اس ڈاکو منٹ کو اینڈنٹ (Indent)کہتے ہیں (اس کی کاپی ساتھ منسلک ہے) اور اینڈنٹ (Indent)دینے کا مطلب ہوتا ہے کہ گویا حتمی یقین دہانی ہوتی ہےکہ ہم آپ کو آپ کی مطلوبہ چیزیں مہیا کر سکتے ہیں۔ یہ اینڈنٹ(Indent) 27 نومبر کو ہمیں فراہم کر دی گئی تھی۔
اور اس کے بعد ایل سی کھول کر خریداری کرتے ہیں۔ ہماری سابقہ ترتیب یہ رہی کہ ہم تین ماہ کیلئے ایل سی کھولتے ہیں اور مطلوبہ نمک منگوالیا کرتے۔ گذشتہ تین چار سال کے دوران ہم نے ایجنٹ سے کئی مرتبہ کہا کہ ہم ایک سال یا چھ ماہ کیلئے ایل سی کھلوانا چاہتے ہیں تا کہ بار بار کی ڈاکو منٹیشن سے نجات ملے ، مگر انہوں نے جواب دیا کہ انڈو نیشیا کی کمپنی والے نہیں مان رہے۔
واضح رہے کہ ہمارا کام اس نوعیت کا ہے کہ ہم اگلے تین چار ماہ کی پیش بندی کے ساتھ چل رہے ہوتے ہیں اور کسی چیز کی متعینہ تاریخ کی خریداری سے پانچ سے دس دن تک انتظار ہو سکتا ہے اس سے زیادہ ممکن نہیں ہے ورنہ ہماری پروڈکشن رک جاتی ہے۔ اس لئے ہم نے اپنی سابقہ ترتیب کو دیکھتے ہوئے نیا مال منگوانے کیلئے ان سے رابطہ کیا تو ایجنٹ نے کہا کہ اس دفعہ آپ چھ ماہ کا ایل سی ڈرافٹ بنا کے بھیج دیں۔ ان کے کہنے پرہم نے اس سے اینڈنٹ (Indent)وغیرہ حاصل کر کے 7 جنوری 2015 کو ڈرافٹ بنا کے کمپنی کے نام بھیج دیا اور اس میں واضح کر دیا کہ ہمیں 25 جنوری کوہر صورت میں پہلی شپمنٹ چاہئے (یعنی 25 جنوری کو پہلا کنٹینر شپ پر چڑھا دیا جائے تا کہ وہ 10 یا 12 فروری تک یہاں کراچی پہنچ جائے کیونکہ راستے میں عموماً پندرہ سے اٹھارہ دن لگ جاتے ہیں۔)
7جنوری 2015 کو ہم نے چھ ماہ کی ایل سی کا ڈرافٹ بنا کے کمپنی کے نام بھیجا اور اس سے اگلے دن یعنی 8 جنوری کو ایجنٹ نے کہا کہ کمپنی والے چھ ماہ کی ایل سی کا نہیں مان رہے بلکہ تین ماہ کے حساب سے ڈرافٹ بنانے کا کہہ رہے ہیں، لہذا تین ماہ کا ڈرافٹ بنا کر دوبارہ بھیج دیں۔ اس کےبعد 10 تاریخ کو ہم نے کہا کہ آپ نے خود ہی کہا تھا کہ چھ ماہ کا بنا کے بھیجیں اسی لئے ہم نے یہ بنایا اور کسی ایسی بڑی چیز کی خریداری کیلئے کافی کام کرنا پڑتا ہے، پہلے ایک رپورٹ بنانی ہوتی ہے، جس میں کافی تفصیل ہوتی ہے کہ کتنا مال اس وقت موجود ہے اور کس کس مہینے کتنا استعمال ہو گا، اسی طرح کئی شعبوں کے ذمہ داران سے اجازت (Approval) لینی پڑتی ہے لہذا اب اس کو پاس کروائیں۔ انہوں نے 16 تاریخ کو کہا کہ ہم کوشش کر رہے ہیں کہ چھ ماہ والا ڈرافٹ کنفرم ہو جائے۔ اور اس دوران ہم یاد دلاتے رہے کہ ہمیں 25 تاریخ کو شپمنٹ چاہئے۔ بالآخر میں تاریخ کوانہوں نے نیا انڈنٹ (Indent)بنا کے بھیجا اور کہا کہ وہ انڈو نیشیا والے نہیں مان رہے لہذا تین ماہ کے حساب سے ڈرافٹ بنا کر بھیج دیں۔ چنانچہ 23 جنوری کوہم نے نیا ڈرافٹ بنا کے بھیجا اور ساتھ ہی حسبِ سابق یہ کہا کہ 25 جنوری کو شپمنٹ کر دیں۔ ایجنٹ کی طرف سے اگلے دن اطلاع آئی کہ یہ شپمنٹ16فروری کو کی جائے گی۔ ہمیں بڑی تشویش ہوئی، لیکن چونکہ ہم ایل سی کھلوا چکے تھے اور مطلوبہ مال کی ضرورت تو پڑتی ہی رہتی ہے اس لئے یہ معاملہ باقی رکھا گیا۔ اور اس طرح جو چیز ہمیں 12 فروری تک مل جانی چاہئے تھی وہ 4 مارچ کو پہنچی۔
اب جب مقررہ تاریخ کو مال کی ضرورت پڑی اور مال نہ صرف یہ کہ پہنچا نہیں تھا بلکہ ابھی پورٹ سے روانہ بھی نہیں ہو ا تھا تو ہم نے پہلےایجنٹ سے رابطہ کیا کہ ہم نے شروع سے ہی بتایا تھا کہ ہمیں 25 تاریخ کو شپمنٹ چاہئے لہذا اب ہمیں کہیں سے مال کا انتظام کر کے دو، اس نےکوشش کی مگر بات نہ بن سکی، کیونکہ یہاں کے سپلائر مال بہت مہنگا فروخت کر رہے تھے ، جبکہ باہر سے جو مال آرہا تھا وہ سستا تھا۔ ہم نے یہ بھی کہاکہ ہمیں ابھی کہیں سے لے کر دے دو اور جب وہ مال آجائے تو وہ اسے دے دینا۔ مگر اس سے یہ بھی نہ ہو سکا۔ جب مال نہ مل سکا اور مزید تاخیرہونے سے ہمارا کام رکنے کا خدشہ پیدا ہوا تو ہم نے اسے بتا کر خود سے مال خرید لیا۔ اور جب خود خرید اتو وہ ہمیں ساڑھے پانچ لاکھ روپے مہنگا خریدناپڑا، اس سے کم میں مل نہیں رہا تھا۔مہنگامال ہمیں اسی ایجنٹ کی غلط بیانی یا وعدہ خلافی کی وجہ سے خریدنا پڑا، کیونکہ اگر شروع سے ہی وہ ہمیں چھ ماہ کی ایل سی کھلوانے کا نہ کہتا یاچھ ماہ کی ایل سی پر مال ملنے کا نہ کہتا تو ہم تین ماہ والی ایل سی کھلوا کر وقت پر مال حاصل کر لیتے۔ اس لئے جب ہم نے اس ایجنٹ سے بات کی کہ ہمارا یہ نقصان تمہاری وجہ سے ہوا لہذا یہ نقصان پورا کرو، تو پہلے تو وہ مان نہیں رہا تھا مگر بعد میں کافی بحث و تکرار کے بعد وہ ایجنٹ اپنی طرف سے 2لاکھ دینے پر رضامند ہو گیا۔اب سوال یہ ہے کہ کیا ہمارے لئے اس ایجنٹ سے یہ رقم وصول کرنا جائز ہے یا نہیں؟
اس میں ان کے ساتھ ہونے والی سابقہ میٹنگ کا حوالہ دیتے ہوئے واضح طور پر لکھا ہے کہ ہمیں جنوری سے جون تک کے (چھ ماہ )عرصے کیلئے ہمیں شپمنٹ چاہئے۔اس میل کے جواب میں انہوں نے لکھا جس میں اس بات کی یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ ہماری کمپنی والے دسمبر یا جنوری میں شپمنٹ دے سکتے ہیں۔ جس کی بنیاد پر ہمیں یقین دہانی ہو گئی کہ اب ہمیں چھ ماہ کیلئے ایل سی کھول لینی چاہئے۔واضح رہے کہ اس سے پہلے نومبر میں ایجنٹ کی طرف سے اینڈنٹ(Indent) بھی دی جاچکی ہے، اور کاروباری دنیا میں اینڈنٹ(Indent) دینے کامطلب یہ ہوتا ہے کہ گویا بیچنے والے نے ہر پہلو سے سوچ لیا ہے اور اب وہ ہماری ضرورت کے مطابق مال دینے کیلئے تیار ہے۔علاوہ ازیں اس نے کسی مرحلے میں ہمیں یہ نہیں کہا کہ میں ان سے بات کروں گا یا چھ ماہ کی ایل سی کھلوانے کیلئے کوشش کروں گا،بلکہ ہمیشہ اس بات کا اظہار کیا کہ جیسے ہمارا یہ کام ہو نا یقینی ہے۔
واضح رہے کہ اگر ایجنٹ نے یہ کہا تھا کہ ہم کوشش کریں اور پھر کوشش کے باوجود کام نہیں ہوا تو اس پر ضمان واجب نہیں، اور اگر انہوں نے یقین دہانی کرادی تھی کہ ہم نے کمپنی سے بات کر لی ہے اور کام ہو نا یقینی ہے اور پھر خلاف ورزی کی تو ایسی صورت میں ان سے حقیقی نقصان لیا جا سکتا ہے۔سوال میں ذکر کر دہ تفصیل سے معلوم ہو رہا ہے کہ ایجنٹ نے تمام شرائط کے مطابق مال دینے کی یقین دہانی کرادی تھی جیسا کہ کاغذات (اینڈنٹ) سے اور ای میل بھی یہی ظاہر ہو رہا ہے ایجنٹ کی کمپنی راضی ہے اور کام ہونا یقینی ہے۔ اس یقین دہانی کے بعد مقررہ شرائط کے مطابق مال نہ دینے کی وجہ سے وعدہ کی خلاف ورزی پائی گئی ہے لہذا ایسی صورت میں ایجنٹ سے حقیقی نقصان لیا جا سکتا ہے۔
حقیقی نقصان کا مطلب یہ ہے کہ ایجنٹ کی طرف سے وعدہ کرنے کے بعد مقررہ وقت پر مال نہ ملنے اور اس کی وجہ سےکہیں اور سے مال خریدنے کی صورت میں جو زیادہ قیمت دینا پڑی ہے، اس قیمت کی حد تک ایجنٹ سے ضمان وصول کرنے کی گنجائش
ہے۔