بینک الحبیب لمیٹڈ نے الحمد للہ ۲۰۰۵ء کو اپنی اسلامک بینکنگ برانچ کا با قاعدہ افتتاح کیا ، جس کے لئے سٹیٹ بینک آف پاکستان کےبینکنگ ڈویژن سے لائسنس حاصل کیا گیا، مزید برآں مرکز الاقتصاد الاسلامی (ذیلی ادارہ جامعہ دارالعلوم کراچی) اسلامی بنکاری سے متعلقہ امور شریعہ نگرانی اور رہنمائی کےلئے ایک معاہدہ ہوا، جس کے تحت مرکز مستند عالم ومفتی نامزد کرتا ہے جو بینک کے اسلامی بنکاری کے پروڈکٹس کا باریک بینی سے جائزہ لیتے ہیں اور اس کے شرعی مسائل کی نشاندہی کرتے ہیں، بعد ازاں ان کی حتمی منظوری سے ان پروڈکٹس کواستعمال میں لایا جاتا ہے۔
فی الحال ہماری اسلامک برانچ میں مندرجہ ذیل پروڈکٹس رائج ہیں:
ڈپازٹ اسکیم : اس کی تین صورتیں ہیں
کرنٹ اکاونٹ
سیونگ اکاونٹ
ٹرم ڈپازٹ اکاونٹ
کرنٹ اکاونٹ: اس کے حامل کو اس کے اکاؤنٹ کے عوض مختلف قسم کی خدمات فراہم کی جاتی ہیں، مثلاً: چیک بک، آن لائن ٹرانسفر، اے ٹی ایم ۔
سیونگ اکاونٹ: اس اکاونٹ میں کھاتہ دار کو کرنٹ اکاؤنٹ کی تمام خدمات کے علاوہ اس بات کابھی موقع دیاجاتا ہے کہ وہ بینک کے منافع میں بحیثیت رب المال کے شریک ہو سکے ، اس طرح سے بینک اور کھاتہ دار کا رشتہ دار رب المال اور مضارب کا بن جاتا ہے، اس اسکیم کی بنیادی خدو خال درج ذیل ہیں:
یہ اکاؤنٹ نفع نقصان کی بنیاد پر کھولے جاتے ہیں، ہر سہ ماہی کے اختتام پر حساب کیا جاتا ہے ، منافع کی صورت میں بینک اپنا نفع وصول کر کے بقیہ رقم کھاتہ داروں میں برابری کی بنیاد پر تقسیم کرتا ہے۔ منافع ڈیلی پروڈکٹ کی بنیاد پر ہوتا ہے۔ اگر کسی صورت بینک کو نقصان ہوا تو بحیثیت مضارب اپنے منافع کا نقصان کرے گا، جبکہ کھاتہ دار رب المال کی حیثیت سے اپنی invested capital کا نقصان کرے گا۔
ٹرم ڈپازٹ سرٹیفیکیٹ : یہ ڈپازٹ سرٹیفیکیٹ مختلف فرمز کے لئے موجود ہے ، جن میں ایک ماہ، تین ماہ، چھ ماہ، ایک سال، تین سال اور پانچ سال کی مدت شامل ہے۔
ان سرٹیفیکیٹس کے حامل افراد کو سیونگ اکاؤنٹ میں شامل چند سہولتیں میسر نہیں ، جیسے چیک بک اور اے ٹی ایم وغیرہ ، البتہ اگر وہ اپنی مدت تکمیل سے پہلے ہی اپنے سرٹیفیکیٹ encash کروانے چاہیں، تو جتنی مدت وہ سرٹیفیکٹ مکمل کر چکے ہوں ، اسی نسبت سے انہیں منافع کا حقدار قرار دیا جاتا ہے۔
تمویل: (Financing)
مرابحہ ایک چھوٹی مدت کی تمویل ہے۔ جس میں بینک کسٹمر کو اپنا وکیل بناتا ہے ، اور وہ بینک کے لئے مطلوبہ سامان خریدتا ہے، سامان خریدنے کے بعد وہ بینک کو مطلع کرتا ہے، اور بینک کی طرف سے اس چیز پر قبضہ کرتا ہے، اس وقت وہ سامان بینک کے ضمان میں آجاتا ہے، اس کے بعد کسٹمر بینک سے سامان خریدنے کے لئے پیشکش کرتا ہے، اور بینک اس پیشکش کو قبول کرتا ہے، اس طریقہ سے کسٹمر کے ساتھ مرابحہ کا معاملہ تام ہو جاتا ہے ، اور بیع کے شرعاً جتنےاصول اور قواعد ہیں، ان کو بروئے کار لایا جاتا ہے۔
معقول عذر کے بغیر ادا ئیگی میں تاخیر کی وجہ سے کسٹمر سے زائد رقم لی جاتی ہے، جو خیراتی فنڈ میں جمع ہوتی ہے، بینک اس کو اپنی آمدنی کا حصہ نہیں بناتا، بلکہ یہ رقم شریعہ ایڈوائزر کے ایڈ وائس کے مطابق خیراتی مقاصد کے لئے ہوتی ہے۔
اجاره: (Leasing) اس طریقہ کار میں بینک کسٹمر کو fixed assets کی فراہمی کرتا ہے، جس میں بعض اوقات بینک خود کسٹمر کو وکیل بناتا ہے، اور وہ بینک کے لئے سامان خریدتا ہے، اور پھر بینک سے اجارہ پر لیتا ہے،نیز اجارہ کے اختتام پر بینک کسٹمر کو اثاثہ بعض اوقات ہبہ کرتا ہے، اور بعض اوقات معمولی قیمت پر فروخت کرتا ہے،لیکن یہ سارے Contracts ایک دوسرے سے الگ ہوتے ہیں، ایک دوسرے کے ساتھ مشروط نہیں ہوتے ، نیزاجارہ کی ساری مدت میں اثاثہ بینک کے ضمان میں ہوتا ہے۔ اور اجارہ کے جتنے شرعی اصول اور قواعد ہیں، ان کو بروئےکار لائے جاتا ہے۔
اجارہ میں کرایہ مقررہ تاریخ پر دائیگی نہ کرنے کی صورت میں کسٹمر کچھ رقم خیراتی فنڈ میں جمع کراتا ہے، جیسا کہ مرابحہ میں ہوتا ہے۔
بینک الحبیب اسلامک برانچ میں رائج تمام پروڈکٹس کے مینولز ، ایگر منٹس اور طریقہ کار مرکز کے نامزد شریعہ ایڈوائزر سے مصدقہ ہیں۔
ان پروڈکٹس کے علاوہ سلم ، استصناع اور مشارکہ متناقصہ پر بھی کام ہورہا ہے، جن کو مستقبل قریب میں ان شاءاللہ تعالیٰ شرعی ایڈوئرز کی منظوری کے بعد بروئے کار لایا جائے گا۔
اب آنجناب سے سوال یہ ہے کہ آیا کہ بینک الحبیب اسلامک برانچ میں اکاؤنٹ کھلوانا، اس پر منافع حاصل کرنایادوسرے تمویلی طریقوں میں شمولیت جائز ہے، یا نہیں؟ بینوا توجروا۔
سوال میں جو طریقہ لکھا گیا ہے، اصولی طور پر وہ شرعاً قابل قبول ہے، بشرطیکہ اس طریق کار کے تحت معاہدات کی تیاری اور ان کی تنفیذ (Implementation) کسی مستند عالم کی نگرانی میں ہو، چونکہ بینک الحبیب (اسلامک بینکنگ) کے شرعی معاہدات کی نگرانی جامعہ دار العلوم کراچی کا شعبہ مرکز الاقتصاد الاسلامی (CIE) سرانجام دے رہاہے، اس لئے جب تک بینک الحبیب (اسلامک بینکنگ) سوال میں ذکر کردہ تفصیل کے مطابق بینکنگ کر رہا ہے، اوراس کی شرعی نگرانی کا اہتمام کر رہا ہے، اس وقت تک اس میں اکاؤنٹ کھولا جا سکتا ہے، اور اس سے حاصل ہونے والا نفع بھی حلال ہے، نیز اس سے فنانسنگ کی سہولت حاصل کرنا بھی شرعاً جائز ہے۔
البتہ اگر خدا نخواستہ شرعی اصولوں سے ناقابل اصلاح انحراف سامنے آیا یا بینک کے معاملات کی شرعی نگرانی کاانتظام باقی نہ رہا تو اس صورت میں دار الافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی سے اس کا اعلان بھی کر دیا جائے گا۔ واللہ تعالیٰ اعلم