Phone: (021) 34815467   |   Email: info@almisbah.org.pk

فتاویٰ


نئے ملازمین کے سامنے ادارےچھٹیوں کی پالیسی واضح کرنے کا حکم


سوال

تجارتی اداروں اور کمپنیوں میں ملازمین کے ساتھ کچھ پالیسیاں اختیار کی جاتی ہیں، مثلاً چھٹیوں سے متعلق پالیسی ، تاخیر سے آنے سے متعلق پالیسی ، فارغ کرنے سے متعلق پالیسی وغیرہ ، عموماً ایسا ہوتا ہے کہ ملازم رکھتے وقت ملازمین کو اپنی پالیسیاں واضح نہیں کی جاتیں، بلکہ رفتہ رفتہ ملازم ان سے واقف ہو تا رہتا ہے ، اور چونکہ بعد میں ملازم مجبور ہوتا ہے اس لئے وہ ان پالیسیوں کے مطابق چلنے پر مجبور ہوتا ہے ، شرعی اعتبارسے اس کا کیا حکم ہے ؟ کیا ملازم رکھتے وقت ملازم سے تمام پالیسیاں طے کر لینا ضروری ہے یا نہیں؟ اور اس طرح پالیسیاں طے کئے بغیر اجارہ کامعاملہ درست ہو گا یا نہیں؟

جواب

واضح رہے کہ ملازم جس ادارہ میں ملازمت اختیار کرتا ہے عرفا اس ادارے کے تمام قواعد وضوابط کاپابند سمجھا جاتا ہے، لہذا اگر کوئی ادارہ کسی کے ساتھ عقد اجارہ کا معاملہ کرتے وقت اپنی تمام پالیسیاں واضح نہ کرے تو عقد اجارہ صحیح ہو گا بشر طیکہ پالیسیاں عرف و دستور کے مطابق ہوں اور عقد اجارہ کے دیگر شرائط بھی پائی جاتی ہوں مثلاً اجرت، مدت اجارہ وغیرہ ، تاہم ادارہ پر لازم ہے کہ ملازمت کے وقت ہی تمام پالیسیوں سے ملازم کو آگاہ کر دے تاکہ جہالت نہ رہے۔

البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري (231\5)
ولكن تقديم المدرس إنما يكون بشرط ملازمته للمدرسة للتدريس الأيام المشروطة في كل جمعة ولذا قال للمدرسة لأن مدرسها إذا غاب تعطلت
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (419\4)
أما لو شرط شرطا اتبع كحضور الدرس أياما معلومة في كل جمعة فلا يستحقالمعلوم إلا من باشر خصوصا إذا قال من غاب عن الدرس قطع معلومهفيجب اتباعه وتمامه في البحر


دارالافتاء : جامعہ دارالعلوم کراچی فتویٰ نمبر : 1581/50 المصباح : MDX:009
15 0