Phone: (021) 34815467   |   Email: info@almisbah.org.pk

فتاویٰ


ادارے کانیاملازم رکھتے وقت سالانہ تنخواہ میں اضافہ کی پالیسی ظاہر کرنےکاحکم


سوال

1. ملازم رکھتے وقت ملازم کو اس کی تنخواہ بتادی جاتی ہے لیکن آئندہ کے لئے تنخواہ میں اضافے کا کیا طریقہ کار ہو گا یہ واضح نہیں کیا جاتا، جبکہ ملازم بعد میں دیگر اداروں کو دیکھ کر یا بعض دفعہ اسی ادارے کے سابقہ طریقہ کار کو دیکھ کر ہر سال تنخواہ کے اضافے کو اپنا حق سمجھنے لگتا ہے، اس بارے میں شرعی حکم واضح فرمائیں کہ آیا شروع ہی میں ملازم کے ساتھ تنخواہ میں اضافہ کے طریقہ کار کو طے کرناضروری ہے یا نہیں ؟ نیزبعد میں ملازم کا تنخواہ میں اضافے کو اپنا حق سمجھنا اور اس کا مطالبہ کرنا جبکہ اس کے ساتھ ایک تنخواہ طے ہو چکی تھی اور اضافے کے سلسلے میں کوئی بات طے نہیں ہوئی تھی ، درست ہے یا نہیں ؟ واضح رہے کہ اس سلسلے میں عرف یہ ہے کہ بعض ادارے تو ہر سال ملازم کی تنخواہ میں اضافہ کرتے ہیں جبکہ بعض نہیں کرتے۔

جواب

واضح رہے کہ ادارہ کسی ملازم کو اس کے زیادہ خدمت یا حسن کار کردگی پر تنخواہ بڑھاتا ہے لہذا کسی ملازم سے عقد اجارہ کرتے وقت پہلے سے اضافی تنخواہ طے کرناضروری نہیں اور نہ ہی ملازم کو اس کے مطالبےکا حق بنتا ہے، تاہم اگر ابتداء عقد کرتے وقت ملازم سے اس بات کا معاہدہ کیا جائے کہ ہر سال تنخواہ میں اتنی رقم کا اضافہ کیا جائے گا یا ادارہ کے قواعد وضوابط میں یہ بات شامل ہو تو اس صورت میں آپس کے معاہدہ کی وجہ سے تنخواہ بڑھانا ضروری ہے اور اس صورت میں ملازم مطالبے میں حق بجانب ہو گا۔

درر الحكام شرح غرر الأحكام (2/ 231)
آجر دارا کل شهر بكذا صح في واحد فقط وفسد في الباقي إذ لا يمكن العقداتصحيح . على جملة الشهور لجهالتها ولا على ما بين الأدنى والكل لعدم أولوية بعضها من البعض فتعين الأدنى وإذا تم الشهر الأول فلكل منهما أن ينقض الإجارة لانتهاء العقد الصحيح.... . واللہ اعلم بالصواب


دارالافتاء : جامعہ دارالعلوم کراچی فتویٰ نمبر : 1581/50 المصباح : MDX:009
20 0