Phone: (021) 34815467   |   Email: info@almisbah.org.pk

فتاویٰ


ملازمین کے ساتھ طےشدہ پالیسی میں شرعی یاانتظامی خرابی میں تبدیلی کرنے کاحکم


سوال

بعض دفعہ ملازمین کے ساتھ پہلے سے طے شدہ پالیسیوں میں انتظامی یا شرعی خرابی کی وجہ سے تبدیلی کرنی پڑتی ہے ، ایسی صورت میں اس تبدیلی کو کب سے نافذ کیا جاسکتا ہے؟ نیا مہینہ شروع ہونے سے پہلے ضروری ہے یا درمیان میں بھی کر سکتے ہیں ؟ جبکہ بعض ملازمین ماہانہ اجرت کی بنیاد پر رکھے جاتے ہیں اور بعض روزانہ اجرت کی بنیاد پر ، اور عموماً ماہانہ اجرت والوں کے ساتھ معاہدہ ایک مہینے کے نوٹس کا ہوتا ہے یعنی اداره یا ملازم ، معاہدہ ملازمت ختم کرنے سے ایک ماہ پہلے بتائیں گے ، طویل مدتی معاہدہ نہیں کیا جاتا۔

جواب

اگر ادارہ کے کسی ایسی پالیسی میں تبدیلی کرنی ہو جو عقد اجارہ میں طے شدہ کام کے خلاف نہ ہو یعنی جس سے ملازمین کے کاموں پر کوئی اثر نہ پڑتا ہو یا جزوی طور پر اثر انداز ہو تو ایسی تبدیلی در میان میں نافذ العمل ہو گی، لیکن اگر وہ براہ راست ملازمین کے کاموں پر اثر انداز ہو رہی ہو، یا جس کی وجہ سے ملازمین کا وقت تبدیل ہو رہا ہو ، یا ان کی اجرت تبدیل ہو رہی ہو، یا ان کی سہولیات میں کمی کی جارہی ہو تو اگر یہ ملازمین کی از خودرضامندی سے ہو ، تو مدت اجارہ کے درمیان میں بھی اس کا نفاذ ہو سکتا ہے، البتہ اگر ملازمین کی رضامندی نہ ہوتو مدت اجارہ اگر مقر رکی گئی ہو تو فریقین میں سےکوئی اس معاہدہ میں تبدیلی نہیں کر سکتا البتہ اگر معاہدہ اجارہ میں کوئی مدت طے شدہ نہ ہو تو اسے ماہانہ عقد قرار دیا جائے گا اور نئے مہینے سے یہ تبدیلی نافذ العمل ہوگی، البتہ بہتر یہ ہے کہ جو بھی پالیسی ہو اس کے لاگو ہونے کے لئے ایک تاریخ مقرر کی جائے پھر اسی تاریخ سےوہ لاگو ہو۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار /456)
آجر داره کل شهر بكذا فلكل الفسخ عند تمام الشهر، فلو غاب المستأجرقبل تمام الشهر وترك زوجته ومتاعه فيها لم يكن للآجر الفسخ مع المرأة؛لأنها ليست بخصم والحيلة إجارتها لآخر قبل تمام الشهر، فإذا تم تنفسخ الأولى فتنفذ الثانية فتخرج منها المرأة وتسلم للثاني خانية اهـ.


دارالافتاء : جامعہ دارالعلوم کراچی فتویٰ نمبر : 1581/50 المصباح : MDX:009
17 0