ہماری کمپنی مصالحہ جات تیار کرتی ہے، جنہیں مخصوص طریقے سے پیک کر کے پہلے تھرڈ پارٹی کے وئیر ہاؤس میں اسٹاک کے طور پررکھا جاتا ہے ، اور بعد ازاں ڈسٹری بیوٹرز کو فروخت کیا جاتا ہے، یہ مصالحہ جات پہلے ایک ائیر ٹائٹ پولی میں پیک کیے جاتے ہیں، پھر انہیں ایک ڈبے میں ڈالا جاتا ہے، اور پھر وہ ڈبے مخصوص مقدار میں ایک بڑے کارٹن میں پیک کیے جاتے ہیں۔ بعض صورتوں میں وئیر ہاؤس پارٹی سے نقصان ہو جانے کی صورت میں اس سے نقصان کا ضمان لیا جاتا ہے ، اور ضائع شدہ مال بھی واپس منگوالیا جاتا ہے۔ تقریباً سب بڑی کمپنیوں کا مال مارکیٹ میں بھیجنے کا یہی طریقہ ہوتا ہے، البتہ ضمان یا واپس لینے سے متعلق طریقہ کار مختلف ہو سکتا ہے۔ اس حوالےسے عموماًمارکیٹ میں جو مسائل پیش آتے ہیں، یہاں ہم ان کی تفصیل بیان کرنا چاہ رہے ہیں تا کہ جامع بات سامنے آجائے، اور ہر صورت کاشرعی حل معلوم ہو جائے؟
وئیر ہاؤس تھرڈ پارٹی کا ہوتا ہے، ہمارے مال کی ریسیونگ سے لے کر حفاظت کے طریقہ کار اور پھر وہاں سے آگے روانہ کرنے کی ترتیب تک ساری ذمہ داری وئیر ہاؤس پارٹی کی ہوتی ہے اور ہم معاہدے کے تحت انہیں جو کرایہ ادا کرتے ہیں، اس میں یہ ساری چیزیں پہلے سےطے شدہ ہوتی ہیں۔ اس دوران اگر ان کی کسی غفلت یا کو تاہی سے مال خراب ہو جائے، دب جائے یعنی ڈیمج ہو جائے، یا کہیں ادھر ادھر رہ جانے کی وجہ سے بر وقت بھیجانہ جاسکے اور ایکسپائر ہو جائے، تو ایسی تمام صورتوں میں حسب معاہدہ ان سے اس نقصان کا ضمان لیا جاتا ہے۔
اس کو ایک مثال سے یوں سمجھیں کہ مثلاً مصالحے کے ڈبوں سے بھرا ایک کارٹن لفٹر کے نیچے آکر دب گیا اور اندر سارے یا کچھ ڈبےخراب ہو گئے ، تو اب یہ کارٹن ڈیمج ہو گیا اور ڈسٹری بیوٹر کو بیچنے کے قابل نہیں رہا: ایک تو اس لیے کہ ہم ڈسٹری بیوٹر کو کارٹن کے حساب سے مال بیچتے ہیں، پر چون یعنی کھول کر نہیں بیچتے۔ اور دوسرے یہ کہ ایسا ممکن نہیں ہے کہ جوڈ بے سلامت ہیں، انہیں لگ کر لیا جائے، اورپھر ان کے ساتھ اس چیز کے دوسرے ڈبے شامل کر کے بیچا جائے ، اس لیے کہ اس کے بینچ مارک اور ایکسپائری ڈیٹ کا فرق آجائے گا۔
نیزایک وجہ یہ بھی ہوتی ہے کہ جب مصالحے کا یہ ائیر ٹائٹ پولی میں پیک ہوتا ہے، اگر وہ کھل جائے تو اس میں بہت جلد کیڑ الگ جاتا ہے۔چنانچہ جب ڈ بہ کارٹن کے اندر پھٹ کر کھل گیا تو پھر باقی صحیح ڈبے بھی قابل اعتماد نہیں رہتے، ان تک بھی اس کے اثرات پہنچ سکتے ہیں، اوران میں بھی کیڑے پڑ سکتے ہیں۔ ان ساری وجوہات کی بنا پر اب وہ ڈبے مارکیٹ میں اس حالت میں بیچنے کے قابل نہیں رہے۔ اس لیے جب وه کارٹن خراب ہو گیا تو وئیر ہاؤس پارٹی سے اس مکمل کارٹن کے بقدر نقصان کی تلافی کی جاتی ہے۔ نقصان کی تلافی اصل لاگت کے اعتبارسے وصول کی جاتی ہے ، ورنہ ڈسٹری بیوٹر والا ریٹ تو زیادہ ہوتا ہے۔
ڈسٹری بیوٹر سے نقصان چارج کرنے کے بعد وہ مال واپس کمپنی میں منگوالیا جاتا ہے۔ مال واپس منگوانے اور وئیر ہاؤس پارٹی کے حوالےنہ کرنے کی کئی وجوہات ہیں؛ ایک تو اس لیے کہ ان سب چیزوں پر ہمارا برینڈ نام لکھا ہوتا ہے، دوسرا کوئی اسے دوبارہ پیک کر کے اپنے نام سے بیچ سکتا ہے، تیسرے مارکیٹ میں ساری فروخت ڈسٹری بیوٹر کے ذریعے ہوتی ہے، اور ہم کسی فرد کو بر اہ ِر است اس طرح مال نہیں دےسکتے۔ چوتھے جب یہ پروڈکٹ پھٹ گئی یاڈ یمج ہو گئی تو اب اس میں کیڑا لگنے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں، ایسے میں اگر کسی نے وہ پروڈکٹ مارکیٹ میں بیچ دی تو ہماری ساکھ داؤ پر لگ جائے گی اور شدید کاروباری نقصان ہو جائے گا۔ ان تمام وجوہات کی بنا پر وہ پروڈکٹ واپس منگواکر کھول ”گوادری“ کے طور پر فروخت کی جاتی ہے (گوادری کھلے مصالحے کے ذخیرہ کو کہا جاتا ہے۔ )، اور اسے کھلنے کے بعد واپس پیک کرنا بھی کوالٹی اور حفظان صحت کے اصولوں کے خلاف ہوتا ہے۔ (یہاں یہ بات بھی واضح رہے کہ اگر صرف کارٹن خراب ہو اور اندر سارا مال بالکل سلامت ہو، مثلاً کارٹن پر کوئی نوک دار چیز لگنے سے کارٹن پھٹ گیا تو اگر چہ اس میں ان کی طرف سے غلطی و کو تاہی پائی جاتی ہو، تب بھی ہماری طرف سے کارٹن تبدیل کر دیا جاتا ہے اور کوئی ضمان نہیں لیا جاتا۔)
اب یہاں بنیادی بات یہ ہے کہ یہ واپس لیا ہو ا مال کس کی ملکیت شمار ہو گا؟ چنانچہ درج ذیل سوالات میں شرعی رہنمائی مطلوب ہے:
1. کیا مذکورہ تفصیل کے مطابق ہمار اوئیر ہاؤس سے ضمان لینے کے بعد نقصان شد ہ مال واپس اپنی تحویل میں لینا درست ہے؟
2. وئیر ہاؤس پارٹی کی کوتاہی سے مذکورہ تفصیل کے مطابق خراب ہونے والا مال جب ہم واپس منگوائیں گے تو اس کی واپسی کا خرچ کس کےذمہ ہوگا؟ کیونکہ بسا اوقت وہ مال زیادہ مقدار میں ہو سکتا ہے۔
3. ہم نقصان کی تلافی کے لیے ضمان کے طور پر کارٹن کی اصل لاگت یا قیمت فروخت میں سے کون سی رقم چارج کر سکتے ہیں ؟
4. مذکورہ وجوہات کی بنا پر جب ہم بند ڈبوں کو دوبارہ نہیں بیچ سکتے تو لا محالہ وہ ڈبے کھول کر ہم ان میں موجود مصالحہ جات ”گوادری“ کےطور پر بیچتے ہیں، (گوادری کھلے مصالحے کے ڈھیر کو کہا جاتا ہے۔) اور اسی طرح مذکورہ وجوہات کی بنا پر ڈبے اور کارٹن بھی ضائع کر کے انہیں ردی میں فروخت کرتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ اب یہ رقم کس کی ملکیت ہو گی ؟ کیا گوادری اور ردی سے حاصل شد ہ ر قم و ئیر ہاؤس پارٹی کو واپس دینا ضروری ہوگا؟
5. جس صورت میں مصالحہ وئیر ہاؤس والوں کی کوتاہی کی وجہ سے ایکسپائر ہو گیا، اس صورت میں ہم مصالحہ زمین میں دبا دیتے ہیں، لیکن ڈبے ردی میں بیچے جاسکتے ہیں کیا اس صورت میں بھی ہم مصالحے کی قیمت یا ڈبوں کی قیمت انہیں واپس کریں گے ؟
6. یہ جو ہم نے اوپر بتایا کہ جب کوئی کارٹن ڈیمج ہو جائے اور اس میں کچھ ڈبے خراب ہو جائیں تو اب ہم سارے کارٹن کا ضمان اس سے لیتےہیں، اگر چہ اس کے اندر موجود مصالحے کے کچھ ڈبے صحیح سلامت ہوں، وجہ وہی ہے کہ اب یہ مارکیٹ میں بیچنے کے قابل نہیں ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس کارٹن کو مارکیٹ میں نہ بیچنا اور اپنے ہاں واپس منگوانا، یا دو بارہ پیک کر کے نہ بیچنا یہ ہماری پالیسی اورپروڈکٹ کے معیار اور حفاظت کے پیش نظر ہے، کیا ایسی صورت میں بھی ہم وئیر ہاؤس سے پورے کارٹن کی رقم چارچ کریں گے یاصرف اتنی چارج کریں گے جتنے ڈبوں کا کارٹن کے اندر حقیقی طور پر نقصان ہوا؟
7. ضروری نہیں ہے کہ کھولا گیا مصالحہ یا ضائع کیے گئے کارٹن کی ردی فوری فروخت ہو جائے، اس کی فروخت میں کچھ وقت بھی لگ سکتاہے۔ کیا مذ کو رہ پارٹی کو فوری ادائیگی ضروری ہوگی یا جب وہ مال بک جائے گا تو تب ادائیگی کرنی ہوگی ، چاہے اس میں کتنا ہی وقت لگ جائے؟
8. اگر کھولا گیا مصالحہ یا ضائع کیے گئے کارٹن کی ردی ہمارے یہاں ضائع ہو جائے، مثلاً مصالحہ پڑے پڑے خراب ہو جائے یاردی بارش سےگیلی ہو جائے یا کسی وجہ سے جل وغیرہ جائے تو اس صورت کا کیا حکم ہو گا؟ کیا ایسی صورت میں ہم بھی ضامن بنیں گے ؟ اگر بنیں گے توکسی قیمت کے حساب سے بنیں گے ؟
9. کیا مصالحہ جات کو کھولنے اور ڈبوں کو پھاڑنے کیلئے جس سے ضمان لیا گیا، اس سے اجازت لینی ضروری ہے ؟ (اگر ہم اس سے ابتدائی معاہدہ کرتے وقت ہی یہ بات طے کر لیں تو نقصان کی صورت میں ہم ڈبے وغیرہ پھاڑ کے مصالحہ اور ردی بیچ دیں گے ، اور اس کی رقم اسے واپس کر دیں گے ، اور وہ اس بات پر راضی ہو جائے تو کیا آئندہ کے لیے کافی ہو جائے گا۔)
10. اگر وئیر ہاؤس پارٹی سے معاہدہ کرتے وقت ہی یہ بات طے کر لی جائے کہ آپ کی کوتاہی سے جس قدر نقصان ہو گا، آپ کو اس کی تلافی کرنی ہو گی، اور وہ نقصان شدہ سامان بھی ہم اپنی تحویل میں لے لیں گے اور اس پر آپ کا کوئی حق نہ ہو گا، اور نہ ہم آپ کو کوئی ری فنڈ کریں گے ، اور وہ اس بات پر راضی بھی ہو جائے تو پھر شرعاً کیا حکم ہے؟ یہ سوال اس لیے بھی پوچھا جا رہا ہے کہ بسا اوقات یہ واپس لیا گیا مال بہت کم مقدار میں ہوتا ہے، جیسے صرف ایک کارٹن وغیرہ، اب اس کے کارٹن اور مصالحے کا الگ الگ حساب رکھنا عملا نا ممکن ہو جاتا ہے۔ایسی صورت میں کیا ان کی طرف سے ڈبے یا مصالحے کی قیمت واپس نہ لینے کی رضامندی کافی ہوگی؟
(1،4،6)۔۔۔سوال میں ذکر کردہ تفصیل کے مطابق جب وئیر ہاؤس والوں سے مال کا ضمان لے لیا جائے تو وہ مال وئیر ہاؤس پارٹی کی ملکیت ہو جاتا ہے۔ اگر آپ اپنی کمپنی کی پالیسی اور حفظان صحت کے اصولوں کے پیش نظر وہ مال اپنی تحویل میں لینا چاہیں تو باہمی رضامندی سے لے سکتے ہیں، اور اس کیلئے پہلے سے معاہدہ بھی کر سکتے ہیں۔ لیکن یہ واضح رہے کہ آپ وئیر ہاوس پارٹی سے مال واپس لینے کے بعد پورے مال کی قیمت ضمان کے طور پر نہیں لے سکتے، بلکہ صرف حقیقی نقصان کے بقدر وصول کر سکتے ہیں، اس لئے جب آپ واپس لیا ہوا مال گوادری کے طور پر فروخت کریں گے تو حاصل شدہ رقم وئیر ہاوس پارٹی کو واپس کرناضروری ہے۔ اسی طرح کارٹن اور ڈبوں کی حاصل شدہ قیمت بھی واپس کرنا ضروری ہے۔ اور اس کیلئے یہ صورت بھی اختیار کی جاسکتی ہے کہ ابتداء ہی سے اس مال کی قیمت طےکر کے اسے وئیر ہاوس پارٹی کے ضمان سے منہا کر دیا جائے۔
(2)۔۔۔مذکورہ صورت میں مال واپس منگوانے کا خرچہ آپ کے ذمہ ہو گا، کیونکہ وئیر ہاؤس پارٹی ضمان ادا کرنے کی وجہ سے اس مال کی مالک ہو جاتی ہے، اب اگر آپ کسی مصلحت کی وجہ سے مال واپس منگوائیں تو اس کا خرچ بھی آپ کے ذمہ ہو گا۔
(3)۔۔۔ضمان لینے کی صورت میں اصل لاگت وصول کی جائے گی، کیونکہ حقیقی نقصان وہی ہے۔ قیمت فروخت نہیں لی جائے گی۔
(5)۔۔۔مذکورہ صورت میں وئیر ہاؤس پارٹی سے ضمان لینے کے بعد اصلا مصالحہ واپس لیناہی درست نہیں، کیونکہ اب یہ مصالحہ وئیر ہاؤس والوں کی ملکیت ہے، اگر چہ وہ ایکسپائر ہو چکا ہو۔ لہذا ان کی رضامندی کے بغیر اس مصالحہ کوزمین میں دبانے کا آپ کو اختیار نہیں ہے، الا یہ کہ آپ اس مال کی قیمت ادا کریں یا ان سے اجازت لے لیں۔ البتہ کمپنی کی مصلحت کے پیش نظر ڈبے واپس لینے کا معاہدہ کر سکتے ہیں، اور جوڈ بے ردی میں فروخت ہوں اُن کی قیمت وئیرہاوس پارٹی کو ادا کرنی ہوگی۔
(7)۔۔۔اگر ایسا کرنا ممکن ہو کہ مذکورہ کھلے مصالحے اور کارٹن کی کوئی قیمت باہمی رضامندی سے مقرر کر کے اُس کے مطابق معاملہ فی الحال بے باق کر لیا جائے تو یہ بہتر ہے۔ لیکن اگر قیمت کا اندازہ کرنامشکل ہو تو ایسی صورت میں وئیر ہاوس پارٹی سے قیمت کی ادائیگی کیلئے مہلت لی جاسکتی ہے۔
(8)۔۔۔جی ہاں! اس صورت میں آپ پر بھی ضمان لازم ہوگا، اور مذکورہ ہال کی جو حقیقی قیمت بنتی ہو اسی حساب سے ادائیگی کی جائے گی۔
(9)۔۔۔اگر ابتدائی معاہدہ میں مذکورہ بات طے ہو جائے تو پھر ہر ہر مرتبہ اجازت لینا ضروری نہیں، بلکہ طے شدہ معاہدہ کے مطابق عمل کیا جا سکتا ہے۔
(10)۔۔۔وئیر ہاوس پارٹی سے معاہدہ میں یہ بات طے کرنا درست ہے کہ " آپ کی کوتاہی سے جس قدر نقصان ہو گا آپ کو اس کی تلافی کرنی ہو گی“۔ البتہ نقصان شدہ مال کو مطلقا تحویل میں لینے اور اس کی قیمت ادانہ کرنے کا معاہدہ شرعاً درست نہیں، کیونکہ ضمان ادا کرنے کے بعد مال اُسی کی ملکیت ہے۔ لہذا وئیر ہاؤس پارٹی سے ضمان لینے کے بعداُسے مال کی قیمت ادا کرنی ہوگی ، الا یہ کہ وہ کسی جبر و اکراہ کے بغیر اپنی دلی خوشی اور رضامندی سے قیمت معاف کردیں۔
درر الحكام في شرح مجلة الأحكام - (٢/ ٥٣٢)
نفاذ بيع الغاصب أو بطلانه: إذا ضمن الغاصب بدل المال المغصوب بعد أن باعه لآخر ينفذ بيعه، حيث إن الغاصب يملك المغصوب بطريق الاستناد للضمان المذكور أي يملك المغصوب ملكا مستندا إلى وقت الغصب فلذلك نفذ بيعه لأنه بالاستناد المذكور قد تقدم سبب امتلاك الغاصب للمبيع المغصوب على بيعه إياه (جامع الفصولين في آخرالفصل الرابع والعشرين).......... والله سبحانه وتعالى اعلم بالصواب