Phone: (021) 34815467   |   Email: info@almisbah.org.pk

فتاویٰ


کمپنی کا اپنی پروڈکٹ کی تشہیر یوٹیوبر،سوشل میڈیا انفلواینسرز،سلیبریٹیز سے کروانا


سوال

ہماری کمپنی ہے ، ہم اپنی مصنوعات کی مار کیٹنگ اور عوامی آگاہی کے لیے مختلف پروگرام تشکیل دیتے ہیں جس میں آنے
والے مہمانوں کو اپنی مصنوعات کی آگاہی فراہم کی جاتی ہے یہ پروگرام کبھی ایکسپو سینٹر میں یا اس قسم کے دیگر ایسے مقامات پر ہوتے ہیں جہاں عوامی اجتماعات ہوں۔ ہم ایسے پروگرامز میں ایسی خواتین کو مد عو کرتے ہیں جو عوامی شہرت رکھتی ہیں (یوٹیوبر،سوشل میڈیا انفلواینسرز،سلیبریٹیز)ان سے اپنی مصنوعات کی ضرورت اور افادیت کے اعتبار سے ان کے تاثرات لیے جاتے ہیں۔
قابل دریافت امر یہ ہے کہ ایسی مشہور خواتین ہماری دعوت پر ہمارے پروگرام میں شریک ہوں اور اپنی شرکت کی ویڈیوکو اپنے طور پر فلمائیں اور پھر اپنے اپنے پلیٹ فارم سے اس ویڈیو کو شئیر کر کے ہمارے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر ہمیں ٹیگ کر دیں تو کیا ایسی خواتین کو اس مقصد کےلیے مدعو کرنا درست ہے ؟ اور کیا ان کے اس عمل کا گناہ ہمیں بھی ہو گا؟ اسی طرح بعض دفعہ مذکورہ شہرت کی حامل خواتین کو پروڈکٹ فراہم کی جاتی ہے کہ وہ اس کا ریویو اپنے پیج پر ویڈیو کی شکل میں دیں، اس پر و موشن ویڈیو کی قیمت ادا کی جاتی ہے۔ اس پروڈکٹ سے مذکورہ لو گوں کا خودمطمئن ہو نا ضروری نہیں البتہ لوگوں میں بھی اب معروف ہو گیا ہے کہ یہ پیڈ پروموشن ہے لہذا دھوکے کا اندیشہ نہیں ہے، ایسی ویڈ یو زمردو خواتین سے بنوانے اور ان کے ہی سوشل میڈ یا پیجز پر لگانا کیسا ہے ؟ نیز ایسی ویڈیوز ہمارے سوشل میڈ یا پلیٹ فارمز پر لگانے کا شر عاکیا حکم ہے ؟
آپ حضرات سے التماس ہے کہ مذکورہ مسئلے میں ہماری شرعی رہنمائی فرمائیں۔

جواب

شریعت کا اصل حکم یہی ہے کہ خاتون گھر میں رہے، اور کسی ضرورت کے بغیر گھر سے نہ نکلے جیسا کہ قر آن اور احادیث مبارکہ میں صریح احکام موجود ہیں: اللہ جل شانہ نے فرمایا:(1)
قرآن کریم کی سورہ احزاب کی مذکورہ آیت میں صراحتاً عورتوں کو گھروں میں بیٹھنے کا حکم دیا گیا ہے، اورمفسرین کرام نے ضرورت کے مواقع کچھ شرائط کے ساتھ اس سے مستثنیٰ فرمایا ہے جیسا کہ مذکورہ تفاسیر میں مذکور ہے۔
نیز مذکورہ احادیث مبارکہ میں سے پہلی حدیث میں جہاد کے زمانہ میں گھر میں بیٹھنے والی عورت کو مجاہد ین کےثواب ملنے کا فرمایا ہے، اور دوسری حدیث میں فرمایا کہ جب عورت گھر سے نکلتی ہے تو شیطان اس کو تکنے لگتا ہے ( تا کہ اس کو یا اس کی وجہ سے دوسرے کو فتنہ کو مبتلا کرے۔)
لہذا عورت کا یوٹیوبر وغیر ہ بننا اور کسی کی پروڈکٹ کی تشہیر کا ذریعہ بننا ان مواقع ضرورت میں شامل نہیں ہے،اور خاص طور پر جبکہ ان عورتوں کی ویڈیوز بنتی ہے، اور وہ تشہیر کے پیش نظر وائرل ہوتی ہیں ، اور مشاہدہ ہے کہ ان اجتماعات میں عورتوں کا مردوں کے ساتھ بے حجابانہ اختلاط ہوتا ہے، آپس میں بے تکلفی ہوتی ہے، یہ سب کچھ شریعت میں ناجائز اور حرام ہے، نیز ان کی وجہ سے دوسرے فتنے جو پیدا ہوتے ہیں، ان کا فی زمانہ مشاہدہ ہورہا ہے،جس کو بیان کرنے کی ضرورت نہیں ہے، اس لئے مذکورہ مقصد مردوں سے پورا کرنا چاہیئے اور عورتوں کو ایسے پروگراموں میں مدعو کرنے سے اجتناب کرنا ضروری ہے، ورنہ آپ لوگ بھی گناہ میں شریک ہوں گے، اور ایسی خواتین جوان مواقع پر حدود اللہ کی پابندی کریں ، وہ بہت کم ہیں۔واللہ تعالی اعلم

(1)وقرن في بيوتكن ولا تبرجن تبرج الجاهلية الأولى وأقمن الصلاةوآتين الزكاة وأطعن الله ورسوله إنما يريد اللہ لیذھب عنکم الرجس أهل البيت ويطهركم تطهيرا (الاحزاب33)
وقد يحرم عليهن الخروج بل قد يكون كبيرة كخر وجهن لزيارةالقبور إذا عظمت مفسدته وخروجهن ولو إلى المسجد وقد استعطرن وتزين إذا تحققت الفتنة أما إذا ظنت فهو حرام غير كبيرة، وما يجوز من الخروج كالخروج للحج وزيارة الوالدين وعيادة المرضى، وتعزية الأموات من الأقارب ونحو ذلك، فإنما يجوز بشروط مذكورة في محلها. (روح المعانى للآلوسي)
الثانية- معنى هذه الآية الأمر بلزوم البيت، وإن كان الخطاب لنساء النبی صلی اللہ علیہ وسلم فقد دخل غیر ھن فيه بالمعنى. هذا لو لم يرد دليل يخص جميع النساء كيف والشريعة طافحة بلزوم النساءبيوتهن، والانكفاف عن الخروج منها إلا لضرورة، (تفسير قرطبى)
قال النبي : وأخرج البزار عن أنس قال جئن النساء إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقلن: يا رسول الله ذهب الرجال بالفضل والجهاد في سبيل الله تعالى فهل لنا عمل ندرك به فضل المجاهدين فی سبیل اللہ تعالى فقال عليه الصلاة والسلام : من قعدت منكن في بيتها فإنها تدرك عمل المجاهدين في سبيل الله تعالى.
المرأة عورة فإذا خرجت من بيتها استشرفها الشيطان وأقرب ما تكون من رحمة ربها وهي في قعر بيتها (بحوله تفسیر آلوسی)


دارالافتاء : جامعہ دارالعلوم کراچی فتویٰ نمبر : 2579/35 المصباح : MDX:040