درج ذیل مسئلہ میں شرعی رہنمائی مطلوب ہے:
ہمارا ایک تجارتی ادارہ ہے، ادارے نے سامان کی نقل و حمل کے لئے سوزو کی گاڑی رکھی ہوئی تھی، جس کی ڈرائیونگ کی ذمہ داری کےلئے ملازم مخصوص تھا، ڈرائیور پابند تھا کہ سپر وائزر کی ہدایات پر گاڑی کو کمپنی کے مقاصد میں استعمال کرے گا، اور سپر دکئے گئے متعلقہ کام کو انجام دینے کے بعد گاڑی واپس کمپنی کے گیراج میں کھڑا کرے گا۔ اسی طرح ذاتی مقاصد کے لئے گاڑی استعمال کرنے کی عام حالات میں اجازت نہیں اگر کسی صورت میں گاڑی استعمال کرنی پڑے تو اس کی پیشگی اجازت کمپنی انتظامیہ (سپر وائزر ) سے حاصل کرے گا۔صورت واقعہ یہ پیش آئی کہ گذشتہ دنوں کمپنی سپر وائزر کے حکم پر ڈرائیور کمپنی کی گاڑی پر کچھ سامان ایک مخصوص جگہ پہنچانے گیا،سامان پہنچانے سے فارغ ہو کر مذکورہ شرائط کے مطابق ڈرائیور گاڑی سیدھی کمپنی میں لانے کا پابند تھا، لیکن واپسی پر ڈرائیور نے سب سےپہلے معمول کے محفوظ اور مختصر راستے سے ہٹ کر دوسرے طویل راستے کو اختیار کیا جس کی وجہ ڈرائیور کے بقول ٹریفک کا رش تھا، تاہم ڈرائیورنے واپسی پر اپنی مرضی سے جس راستے کو اختیار اس میں بھی ایک راستہ سیدھا کمپنی کی طرف آتا تھا، تاہم ڈرائیور کے بقول جب وہ ایک مخصوص مقام پر پہنچا تو اس کے بھائی کا فون آیا جس میں اس نے درخواست کی کہ وہ جاتے ہوئے مجھے بھی ایک جگہ (دوکان / بازار) سے لیتاجائے، ڈرائیور نے اپنے بھائی کو لینے کی غرض سے دوسرا راستہ اختیار کیا جو معمول کے راستے سے چار کلو میٹر زیادہ تھا، اور وہاں پہنچ کر گاڑی کوپارکنگ میں کھڑا کر کے اپنے بھائی کو لینے بازار کے اندر گیا جہاں بھائی کے ساتھ برگر کھانے کسی دوکان پر بیٹھا اور آدھے گھنٹے بعد جب واپس آیا تو گاڑی چوری ہو چکی تھی ۔ جس کو ارد گرد تلاش کرنے کے بعد ڈرائیور نے کمپنی انتظامیہ کی ہدایت پر تھانے میں اندراج کروادیا۔ مذکورہ تمام صورتحال کے پیش نظر جواب طلب امور یہ ہیں:
1. مذکورہ گاڑی کا ضمان کس پر آئے گا، ڈرائیور پر یا ادارہ پر ؟
2. ڈرائیور کے ضامن ہونے کی صورت میں گاڑی کی کونسی قیمت کا ضمان ہو گا ؟ کیا گاڑی کی موجودہ حالت میں قیمتِ فروخت کو معیاربنایا جائے گا، یا قیمت ِخرید کو یعنی یہ کہ اس طرح کی گاڑی اب کتنے میں آئے گی کو معیار بنایا جائے ؟
3. کیا ادارے کی انتظامیہ اپنی صوابدید پر ڈرائیور کو معاف کر سکتی ہے؟ اسی طرح تنبیہ کی کونسی ایسی صورتیں ہیں جن کو اختیار کرناشرعاً اس موقع کے مناسب ہے ؟
(1)۔۔۔ اس سلسلہ میں عرض یہ ہے کہ اگر کمپنی کی طرف سے اس قدر ذاتی استعمال کی اجازت ہو، جس کا ذکر سوال میں ہے،نیز جہاں گاڑی کھڑی کی تھی ، وہ جگہ ظاہر اًپُر امن تھی ، اور گاڑی کو ڈرائیور نے با قاعدہ لاک کیا ، اس کے باوجود وہ چوری ہوگئی،تو اس صورت میں ڈرائیور پر ضمان نہیں آئے گا لعدم التعدى منہ ، اور اگر کمپنی کی طرف سے اس قدر ذاتی استعمال بھی ڈرائیوروں کے لئے ممنوع ہو، یا گاڑی غلط جگہ پر ڈرائیور نے کھڑی کی تھی ، یا کھلی چھوڑی تھی ، تو اس صورت میں ڈرائیور پرضمان واجب ہوگا للتعدی منہ۔
(2)۔۔۔سوال نمبر1 میں ذکر کردہ تفصیل کے مطابق اگر ڈرائیور پر ضمان واجب ہورہا ہو، تو اس صورت میں چوری کے وقت گاڑی کی جو بازاری قیمت ہو، ڈرائیور پر اس کے مطابق ضمان آئے گا، یعنی اس طرح گاڑی اگر مارکیٹ میں فروخت کرتے ، تو اس کی کیا ویلیو یا قیمت ہوتی ؟ اسی حساب سے ڈرائیور پر ضمان واجب ہوگا۔
(3)۔۔۔ادارہ کی انتظامیہ کو اگر اس طرح معاف کرنے کا اختیار ہو، تو وہ ڈرائیور سے ضمان ساقط کر سکتی ہے، ورنہ نہیں۔
ڈرائیور کوکوئی بھی مناسب تنبیہ (جس میں اس کی تذلیل نہ ہو، اور اس پر ظلم وزیادتی نہ ہو ) کی جاسکتی ہے، تا کہ وہ آئندہ اس طرح لا پرواہی سے باز رہے، اور مستقبل میں اس سلسلہ میں محتاط رہے ، یہ تنبیہ انتظامیہ کی طرف سے زبانی سمجھانے کی صورت میں بھی ہوسکتی ہے، اور تحریر کے ذریعہ بھی ہو سکتی ہے، بہر حال جوطریقہ مناسب اور زیادہ مؤثر ہو،انتظامیہ وہ طریقہ اختیار کرسکتی ہے۔واللہ تعالی اعلم