Phone: (021) 34815467   |   Email: info@almisbah.org.pk

فتاویٰ


اجتماعی قربانی میں شرکاء سے لاعلمی کا حکم


سوال

آجکل عید الاضحیٰ کے موقع پر ادارتی سطح پر اجتماعی طور پر قربانی کا دستور ہے، جس میں لوگ پیسے دے کرشرکت کرتے ہیں ، لیکن انہیں یہ معلوم نہیں ہوتا کہ ان کے ساتھ کون اور کس قسم کے لوگ شریک ہیں؟شریعت میں اس کا کیا حکم ہے؟

جواب

قربانی میں اصل ومسنون طریقہ تو یہ ہے کہ ہر شخص الگ الگ قربانی کرے اور اس میں بھی بہتر یہ ہے کہ چھوٹے جانور کی قربانی کی جائے ، لہٰذا شریعت نے اجتماعی قربانی کی بھی اجازت دی ہے اور اس میں بھی بہتر یہ ہے کہ ایسے لوگوں کو شامل کیا جائے جن کے نظریہ اور آمدن کے بارے میں اطمینان ہو، اس لیے کہ صرف گوشت کی نیت سے حصہ لینے یا غیر اسلامی نظریات کے حامل لوگوں یا خالص حرام آمدن والوں کی شرکت سےشرکاء میں سے کسی بھی قربانی درست نہیں ہوتی۔ البتہ اسلامی معاشرے میں چونکہ مسلمانوں کے بارے میں حسن ظن کا حکم ہے ، لہذا جب تک کسی کے بارے میں یقینی طور پر معلوم نہ ہو کہ اس کی نیت گوشت کی تھی یا اس کے نظریات غیر اسلامی ہیں یا اس کی آمدن صرف حرام ہی ہے تو اس وقت تک اجتماعی قربانی کے عمل کومحض شک کی وجہ سے ناجائز اور ممنوع نہیں قرار دیا جاسکتا۔


دارالافتاء : جامعۃ الرشید کراچی فتویٰ نمبر : 71529 المصباح : QP:015
13 0